مودی ،خواتین کے حامی یا اکبرکے طرفدار؟ جنسی استحصال کے الزام کے خلاف مقدمہ درج کرانے پر کانگریس نے وزیراعظم کو گھیرا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 16th October 2018, 11:06 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی16؍اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) کانگریس نے وزیر مملکت برائے امور خارجہ ایم جے اکبر پر لگنے والے جنسی استحصال کے الزامات کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک کی خواتین کے احترام کا معاملہ ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس پر خاموشی توڑکر اپنا رخ واضح کرناچاہیے۔مودی کابینہ کے ایک رکن پر اس طرح کے الزامات لگانا بہت سنگین معاملہ ہے اور اس کے بارے میں مسٹر مودی کو بتانا ہوگا کہ کیا وہ ہتک عزت کے معاملے میں اپنے وزیر کے پیچھے ہیں یا ملک کی خواتین کے ساتھ۔ترجمان نے کہا کہ معصوم لوگوں کو پیٹنا، اتر پردیش اور بہار میں خواتین کی پناہ گاہوں یا اس طرح کے دیگر واقعات پر خاموش رہتے ہیں لیکن اب پورے ملک کی خواتین کے احترام کا معاملہ ہے اور انہیں اس پر فی الحال جواب دے کر اپنا رخ واضح کرنا چاہئے۔کانگریس کے ترجمان آر پی این سنگھ نے پیر کے روز یہاں پارٹی کی باقاعدہ پریس بریفنگ میں کہا کہ مسٹر مودی ہر معاملہ پر اپنی بات رکھتے ہیں لیکن اس طرح کے معاملے پر وہ اکثر خاموش رہتے ہیں۔ خارجہ امور کے وزیر مملکت پر سنگین الزام لگائے گئے ہیں اور اس پر مسٹر مودی خاموش نہیں رہ سکتے۔ انہیں بتانا ہوگا کہ ہتک عزت کامعاملہ انہیں کے کہنے پر درج کرایا گیا ہے اور اگر ان کے پیچھے وہ نہیں ہیں تو انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ایک دو نہیں 14 خواتین نے اکبر پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا ہے۔ الزام لگانے والی کوئی بھی خواتین ایک دوسرے کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔ 

الزام رفع کرنے کے لئے 97 وکیلوں کی فوج میدان میں:وزیرمملکت خارجہ ایم جے اکبر نے می ٹو مہم میں جنسی استحصال کا الزام عائد کئے جانے پر ملزم صحافی پریہ رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے ۔ غیر ملکی دورہ سے اتوار کوواپس آنے کے بعد اپنے گھر پر10سے زائدخواتین کے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ اس معاملے میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے ۔انہوں نے آج، اپنے وکیل سندھپ کپور کے ذریعہ، تعزیرات ہند کی دفعہ499 کے تحت پریہ رمانی کے خلاف پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا ۔ان کے وکیل نے عرضی میں کہا ہے کہ مسٹر اکبر ملک میں ایک معزز صحافی رہے ہیں اور اس پیشہ میں ان کی طویل زندگی گزری ہے ۔انہوں نے ملک کا پہلا سیاسی ہفتہ وار اخبار نکالا تھا ۔ ان کے مؤکل کے خلاف پریہ رمانی نے بے بنیاد من گھڑت اوچھے الزامات الزام لگائے ہیں جس سے ان کی شبیہ اور وقار کو دھکا پہنچا ہے ۔ اس طرح یہ ان کے ہتک عزت کا معاملہ بنتا ہے ۔واضح رہے کہ ہتک عزت کے معاملے میں، دو سال کی سزا یا جرمانہ یا دونوں کا التزام ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اکبر کے خلاف سوشیل میڈیا میں اس طرح کے الزامات لگانے سے ان کے مؤکل کی شبیہ کو خاندان ، معاشرہ اور دوستوں میں ٹھیس پہنچی ہے ، جس کی تلافی نہیں کی جاسکتی ہے ۔مسٹر اکبر پر پریہ رمانی کے علاوہ، غزالہ وہاب،انجو بھارتی، شتہ پال، شوما رہا سمیت کئی خاتون صحافیوں نے جنسی استحصال اور تشدد کا الزام لگایا تھا۔ اس وقت مسٹر اکبر نائیجیریا میں تھے ۔ان کے استعفے کا مطالبہ اب زور پکڑنے لگا ہے ۔ اس دوران، کانگریس نے بھی کہا ہے کہ بیٹی بچاؤ۔بیٹی پڑھاؤ کے نعرے لگانے والے وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملے میں اپنا رخ واضح کریں ،وہ متاثرہ لڑکیوں کے ساتھ ہیں یا اکبر کے ساتھ ۔مودی حکومت میں وزیر مملکت برائے خارجہ ایم جے اکبر نے ’می ٹو‘ کے تحت لگے الزامات پر صفائی دینے کیلئے اب قانونی راستہ اختیار کیا ہے۔ انھوں نے جنسی استحصال کے الزام لگانے والی ایک صحافی پریہ رمانی پر دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں مجرمانہ ہتک عزت کا کیس کیا ہے۔ کیس کے لیے اکبر نے دہلی لاء فرم کرنجوالا اینڈ کمپنی کی خدمات لی ہیں۔ فرم نے عدالت میں جو وکالت نامہ داخل کیا ہے اس میں اکبر کا کیس لڑنے کے لیے97 وکیلوں کے نام دیے گئے ہیں۔صحافی پریہ رمانی کے خلاف وکیلوں کی فوج اتارے جانے پر سوشیل میڈیا میں گہما گہمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ صحافی آدتیہ راج کول نے اسے الزام لگانے والی صحافی پر دباؤ بنانے کا طریقہ قرار دیا ہے۔سہاسنی حیدر کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’سلطنت نے جوابی حملہ کیا ہے۔ اور اس حملے میں وزیر اعظم اور ان کی پوری کابینہ کی مدد شامل ہے، اور سب سے بڑی لاء فرم کیس لڑے گی۔ 2لڑکیوں سمیت14خواتین کے خلاف سلطنت کا ساتھ کچھ سینئر کالم نویس بھی دے رہے ہیں۔ لگتا ہے ہم سب پر مقدمہ ہے۔‘‘اس پورے معاملے پر سینئر صحافی مرنال پانڈے نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’می ٹو مہم کا پوری دنیا میں یہ اپنی طرح کا پہلا معاملہ ہے۔‘‘ایک دیگر ٹوئٹر یوزر نے لکھا ہے کہ اب جب کہ ایم جے اکبر نے پریہ رمانی پر مقدمہ دائر کر دیا ہے تو وزارت برائے خواتین و اطفال کی ذمہ داری ہے کہ وہ می ٹو مہم کو مالی اور قانونی مدد کرے۔ جن لوگوں نے ایسے اثردار لوگوں کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت کی ہے کسی سیاسی دباؤ میں ان کی آواز دبنی نہیں چاہیے۔

ایک نظر اس پر بھی

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...