بصرہ میں کرفیو کے باوجود مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں کو کیا نذرآتش
بغدا د8ستمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) عراق کے جنوبی شہر بصرہ میں حکام نے گذشتہ کئی روز سے جاری پْرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے جمعرات کی سہ پہر تین بجے (گرینچ معیاری وقت 1200 جی ایم ٹی ) سے کرفیو نافذ کردیا ہے مگر اس کے باوجود عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور مشتعل مظاہرین نے متعدد سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس میں ملک کے دوسرے بڑے شہر میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔اس کے چند گھنٹے کے بعد ہی مشتعل مظاہرین نے بصرہ میں ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا عصائب اہل الحق کے صدر دفتر کو نذر آتش کردیا اور بعض مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کی جانب بھی مارچ کیا ہے۔ عراق کے مقبول شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر نے بصرہ میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر غور کے لیے پارلیمان کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بصرہ میں ستمبر کے آغاز کے بعد سے مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں اور فائرنگ کے واقعات میں نو افراد مارے جاچکے ہیں۔عراق کے آزاد اعلیٰ کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق پْرتشدد مظاہروں میں ترانوے شہری اور سکیورٹی فورسز کے اٹھارہ اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثناء بصرہ کی بڑی بندرگاہ کو مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان پْرتشدد جھڑپوں کے بعد بند کردیا گیا ہے۔اْم قصر بندرگاہ کے ملازمین کا کہنا ہے کہ آج صبح سے تمام سرگرمیاں معطل ہیں جبکہ مظاہرین نے اس کے داخلی راستے کو بند کررکھا ہے۔ وہ عملہ اور ٹرکوں کو بندرگاہ کے کمپلیکس میں داخل ہونے اور وہاں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔واضح رہے کہ اسی بندرگاہ کے ذریعے عراق میں گندم اور دوسری اجناس درآمد کی جاتی ہیں۔ مظاہرین نے بصرہ سے بغداد جانے والی مرکزی شاہراہ کو بھی بند کررکھا ہے۔ انھوں نے گذشتہ روز صوبائی حکومت کی عمارت کو نذر آتش کردیا تھا۔اس کے علاوہ بھی انھوں نے کئی ایک سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہزاروں مظاہرین گذشتہ تین روز سے صوبائی حکومت کے علاقائی ہیڈ کوارٹرز کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے ہیں۔سکیورٹی فورسز کے اہلکار وں نے انھیں منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے اور ان پر ایک سے زیادہ مرتبہ براہ راست فائرنگ کی ہے۔عراق کے جنوبی شہروں میں جولائی سے روزگار اور بنیادی شہری خدمات کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ان کے علاوہ وسطی صوبوں میں بھی ہزاروں عراقی شہری بجلی ، پانی اور دیگر بنیادی خدمات کی عدم دستیابی یا ان کے پست معیار پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ بصرہ کی آبادی بیس لاکھ سے زیادہ ہے۔اس کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انھیں نمک آلود پانی مہیا کیا جارہا ہے اور یہ پانی پینے سے حالیہ مہینوں کے دوران میں ہزاروں افراد بیمار ہو کر اسپتالوں میں داخل کیے گئے ہیں۔