موصل:پولیس ڈاریکٹوریٹ اور کورٹس کمپلیکس داعش سے آزاد
دبئی ،7؍مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس نڈیا)عراق کی وفاقی پولیس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے شدت پسند گروپ داعش کے خلاف جاری آپریشن میں مغربی موصل میں مزید اہم پیش رفت حاصل کی ہے۔ بیان میں کہا گیاہے کہ فوج نے موصل شہر کے دائیں ساحلی کنارے پر واقع پولیس ڈاریکٹوریٹ اور کورٹس کمپلیکس کو داعش سے مکمل طور پر آزاد کرالیا ہے۔ وفاقی پولیس کے میڈیا سیل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی مشترکہ فورسز نے تیزی کے ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے مغربی موصل میں پولیس ڈاریکٹوریٹ اور کورٹس کمپلیکس کی عمارتیں داعش کے قبضے آزاد کرالیں۔اس کے علاوہ عراقی فوج نے داعش کے لڑائی کے دوران دندان کیمقام پر شعبہ آب رسانی کی عمارت بھی داعش سے چھڑا لی اور اس پر عراق کا قومی پرچم لہر دیا گیا ہے۔عراق کی فیڈرل پولیس چیف جنرل راید شاکر جودت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پولیس اور دیگر اداروں کے اہلکاروں نے تیزی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے داعش کے موصل میں داعش کے گڑھ میں اہم عمارتوں کا گھیراؤ کرلیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ فورسز نے مغربی موصل میں الداسہ، الدندان، النبی شیث اور اس کے اطراف میں متعدد دیگر اہم مقامات اور عمارتون پر دھاوا بولا ہے۔ العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق عراقی فوج نے داعش کی پہلی دفاعی لائن تباہ کرتے ہوئے داعش کے مرکز کی طرف پیش قدمی شروع کی ہے۔ اس دوران فورسز کی کارروائیوں میں داعش کے 10 خود کش بمباروں سمیت 64 جنگ جو ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ حملوں میں داعش کی 32 گاڑیاں، دو ڈرون طیارے،300 بارودی جیکٹیں، چار سرنگیں، پانچ ہاون راکٹ لانچر اور دھماکہ خیز مواد تیار کرنے والے تین کارخانے تباہ کردیے ہیں۔سوموار کے روز عراقی فوج کے ایک سینیر عہدیدار نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی فوج کی حمایت یافتہ فورسز نے الحریہ پل پر قبضے کے بعد وسطی موصل کی طرف بڑھنے کی راہ ہموار کرلی ہے۔چند روز قبل عراقی فوج نے دریائے دجلہ پر بنے پانچ پل دھمکاکوں سے تباہ کردیے تھے جس کے نتیجے میں داعشی جنگجوؤں کی علاقے میں نقل وحرکت محدود ہوگئی تھی۔مغربی موصل میں جیسے جیسے جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے ایسے ہی شہریوں کی نقل مکانی میں بھی اضافہ ہو رہاہے۔ اتوار تک قریبا 2 لاکھ شہری مغربی موصل سے نقل مکانی کرچکے تھے۔موصل میں شہریوں کی نقل مکانی پر نظر رکھنیوالی ایک تنظیم کے مطابق اکتوبر 2016ء کے بعد سے اب تک دو لاکھ چھ ہزاری شریوں نے گھر بار چھوڑا۔