مقتدیٰ الصدر نے مظاہرین کی حمایت کردی ،نئی حکومت کی تشکیل مُوَخَّر کرنے کا مطالبہ
بغداد 21جولائی ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) عراق کے سرکردہ شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر نے ملک کے جنوبی صوبوں میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کی حمایت کردی ہے او ر تمام متعلقہ سیاست دانوں پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہرین کے بہتری شہری خدما ت کی فراہمی کے مطالبات پورے ہونے تک نئی حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیں ۔
عراق کے جنوبی شہروں میں جاری احتجاجی مظاہروں کے بعد مقتدیٰ الصدر کی جانب سے یہ پہلا ردعمل سامنے آیا ہے۔انھوں نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’ حالیہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے تمام سیاسی بلاکوں کو نئے اتحادوں کی تشکیل اور دوسرے امور کے لیے سیاسی بات چیت اس وقت تک معطل کردینی چاہیے جب تک مظاہرین کے تما م جائز مطالبات پورے نہیں ہوجاتے‘‘۔
وزیراعظم حیدر العبادی کی قیادت میں عراق کی مرکزی حکومت جنوبی شہروں میں ہونے والے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے لیکن وہ ابھی تک اس میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔جنوبی شہر بصرہ میں 8 جولائی کو بہترشہری خدمات اور روز گار کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے جو دیکھتے ہی دیکھتے دوسرے شہروں تک بھی پھیل گئے ۔ انھوں نے اب متشدد بلووں کا رُخ اختیار کر لیا ہے اور ان میں گذشتہ گیارہ روز کے دوران میں آٹھ افراد ہلاک اور ساٹھ سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
بصر ہ اور اس کے نواحی علاقوں کے مکین گذشتہ ہفتے عشرے سے روزگار ، بجلی ، پانی اور دوسری بنیادی خدمات کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔ان کے ان مطالبات کو تسلیم کرنے کے بجائے پڑوسی ملک ایران نے بصرہ کو بجلی مہیا کرنا بند کردی تھی۔عراقی حکومت ان مطالبات کو جائز قرار دیتی ہے لیکن اس نے ابھی تک ان کے حل کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے ہیں۔