پاسداران انقلاب کا دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان;ایرانی فوج امریکی افواج سے زیادہ طاقت ور ہے: ایرانی جنرل
نیویارک،24اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکا کی طرف سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد اداروں میں شامل کیے جانے پر غور کے رد عمل میں ایران اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآیا ہے اور اس نے خطے میں دہشت گردوں کی پشت پناہی جاری رکھنے کے مذموم عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے ڈپٹی چیف بریگیڈیئر جنرل حسن سلامی نے کہا ہے کہ تہران اپنی سرحدوں سے باہر اسلامی مزاحمتی قوتوں کی معاونت اور مدد جاری رکھے گا۔ جنرل سلامی نے کہا کہ پاسداران انقلاب کی بری افواج سرحدوں کی دفاع کے لیے بہادری کے ساتھ اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ایران کی دفاعی اور جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کے ساتھ ساتھ ایران اھل بیت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسلامی مزاحمتی قوتوں کی مدد اور معاونت بھی جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب بزدل امریکی افواج سے زیادہ بہادر اور طاقت ور ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی عہدار کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب امریکا نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے پر غور شروع کیا ہے۔ رواں سال فروری میں امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے 13 ایرانی شخصیات اور 12 اداروں کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔ ان پر ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت، تہران کو میزائل پروگرام کے لیے ٹیکنالوجی کی فراہمی اور بیرون ملک دہشت گردی میں ملوث فیلق القدس کی مدد کے الزامات عاید کیے گئے تھے۔مارچ کے آخر میں امریکی سینٹ کے چیئرمین پال رایان نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد فوج قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی پاسداران انقلاب دہشت گرد فوج ہے جو شام میں آمریت کی معاونت، دہشت گردی میں شامل۔ یمن، لبنان اور عراق میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔اقوام متحدہ میں امریکا کے سابق سفیر جون بولٹن نے بی حال ہی میں پاسداران انقلاب کو دہشت گرد فوج قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے حلیف ممالک ہم سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ امریکا پاسداران انقلاب کو دہشت گرد فوج قرار دے۔ اب یہ امریکی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جلد از جلد اس حوالے سے اقدامات کرے۔جون بولٹن کا کہنا تھا کہ اگر پاسداران انقلاب کی مدد نہ ہوتی شام میں بشارالاسد کے عوام پر مظالم اب تک جاری نہ ہوتے۔