ایران:دس برس کی عمر میں گرفتاربچے کو 8برس بعدپھانسی
تہران ،16؍جولائی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)ایران کے سنی اکثریتی صوبے بلوچستان میں حکام نے 4ملزمان کو پھانسی دے دی۔ موت کے گھاٹ اتارے جانے والوں میں ایک نوجوان ایسا بھی ہے جس کو ایرانی سکیورٹی فورسز نے جب گرفتار کیا تھا تو اس کی عمر 10 برس تھی۔ایران میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق پھانسی پانے والوں میں شفیع محمد بلوچ زہی ، دادمحمددہقانی(52برس)اورغدیردہقانی(18برس)شامل ہے۔ غدیر کو دس برس کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا اور پھر 8 برس جیل میں گزارنے کے بعد اُسے پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستانی صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو جمعے کی صبح زاہدان کی بدنام زمانہ جیل میں پھانسی دی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے 8 برس قبل دس سالہ بچے غدیر کو داد محمد دہقانی کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا تھا جب یہ دونوں پاکستانی بلوچستان سے ایرانی بلوچستان آ رہے تھے۔ ایرانی عدلیہ کے مطابق داد محمد دہقانی جس ٹرک کو چلا رہا تھا اس میں سے منشیات برآمدہوئی تھیں۔جیل کی انتظامیہ نے پھانسی کے بعد ملزمان کی لاشوں کو جیل کے صحن میں پھینک دیا جو پورے ایک روز تک پچاس سے زیادہ درجہ حرارت میں وہاں پڑی رہیں۔علاوہ ازیں ایرانی عدلیہ کی جانب سے جس چوتھے شخص کو پھانسی دی گئی اس کا نام یوسف ریگی ہے۔ ریگی پر بلوچستان صوبے میں منشیات کی تجارت کا الزام تھا۔واضح رہے کہ ایرانی بلوچستان کے لوگ اس امرکی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ انتہائی غربت ، محرومی اور تہران میں حکومتی نظام کی جانب سے دانستہ امتیاز کا شکار ہیں۔