دہشت گردی کی مالی امداد اور منی لانڈرنگ میں ایران بازی لے گیا
تہران،20اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سوئٹرزلینڈ میں بدعنوانی، منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کے لئے مالی تعاون فراہمی کی مانیٹرنگ کرنے والے ادارے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے ملکوں میں سر فہرست ہے۔سوئس بازل انسٹیٹیوٹ برائے گورننس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ چار برسوں سے ایران منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے ملکوں کی فہرست میں سر فہرست چلا آ رہا ہے۔بازل انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ میں ملوث 146ملکوں میں ایران اس دھندے میں شامل سب سے خطرناک ملک بن چکا ہے۔
خیال رہے کہ بازل انسٹیٹیوٹ فار گورننس ایک خود مختار ادارہ ہے جو پبلک سیکٹر میں، کمپنیوں، حکومتی اداروں میں ہونے والی منی لانڈرنگ، فوجداری قانون کے نفاذ مسروقہ اموال کی واپس اور اس نوعیت کے دیگر سرگرمیوں میں پیش پیش ہے۔بازل کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2012ء میں دہشت گردی کی فنڈنگ میں اور منی لانڈرنگ میں ایران کا پہلا نمبر تھا۔ تاہم 2013ء میں افغانستان پہلے اور ایران دوسرے نمبر پرآ گیا۔انسداد منی لانڈرنگ کے لیے سرگرم 'انٹرنیشنل فینانس ایکشن ٹاسک فورس نے جولائی میں جاری کردہ اپنی رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کا لین دین منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت تصور کیا جائے گا۔
ٹاسک فورس کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک دہشت گردی کے سب سے بڑے مالی معاونت کار ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ برس ستمبر میں ایرانی صدر حسن روحانی نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کی روک تھام کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تو ملک کے شدت پسند اور بنیاد پرست حلقوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا۔انہوں نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ایسے کسی بھی معاہدے کی مخالفت کی تھی۔ یہ مخالفت اس لیے کی گئی کیونکہ معاہدے کے بعد پاسداران انقلاب کے اقتصادی ڈھانچے اور بیرون ملک عسکری سرگرمیوں کے لیے غیرقانونی طریقے سے رقوم کی منتقلی پر کاری ضرب پڑتی تھی۔
واضح رہے کہ ایران پر عرب ملکوں بالخصوص شام، عراق اور یمن میں سرگرم شیعہ عسکری تنظیموں کو بھاری رقوم فراہم کرنے کا الزام ہے۔