معاہدے کے باوجود ایران جوہری بم تیار کر رہا ہے: اپوزیشن
تہران،22اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایرانی اپوزیشن نے الزام عاید کیا ہے کہ امریکا سمیت چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری پروگرام کو روکنے کا معاہدہ کرنے کے باوجود ایران ایٹم بم کی تیاری پر کام کر رہا ہے۔ ایران کی بیرون ملک اپوزیشن قومی مزاحمتی کونسل نے کہا ہے کہ تہران رجیم نے جولائی 2015ء کے دوران چھ عالمی طاقتوں سے طے پایا سمجھوتہ پس پشت ڈال دیا ہے۔ ایرانی حکومت جوہری سرگرمیوں پر پابندی کا معاہدہ قبول کرنے کے باوجود ایٹم بم تیار کر رہی ہے۔امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں ایرانی اپوزیشن کے نمائندہ دفتر میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایران نے بارچین فوجی اڈے پر جوہری اسلحہ سازی کا ایک نیا ریسرچ سینٹر قائم کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران جوہری بم کی تیاری پر مسلسل کام کر رہا ہے۔
ایرانی حکومت کے مخالف‘مجاھدین خلق‘ کیمندوبین نے ایران کے اندر سے مصدقہ اطلاعات فراہم کی ہیں اور بتایا ہے کہ معاہدے کے باوجود ایران میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا بنیادی ڈھانچہ اپنی جگہ قائم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی مقامات پر نئے پلانٹ بھی لگائے جا رہے ہیں مگر انہیں خفیہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ عالمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں سے انہیں خفیہ رکھا جا سکے۔
ایران سے ملنے والی معلومات کے مطابق سات ذیلی گرپوں پر مشتمل ایران کا ایک ریسرچ مرکز جسے ’SPND‘ کا نام دیا گیا ہے۔جوہری اسلحے کی تحقیق میں سرگرم ہے۔ایرانی اپوزیشن نے سنہ 2011ء میں اس ادارے کا پتا چلایا تھا۔ اس کے تین سال بعد 29 اگست 2014ء کو امریکی وزارت خارجہ نے اس تنظیم کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔’سپند‘ کی قیادت اس وقت پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر محسن فخری زادہ مہا آبادی کے پاس ہے۔ اسے اصل نام کے بجائے ڈاکٹر حسن محسنی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ شخص ایران میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں محوری کردار اد کرہا ہے۔صدر حسن حسن روحانی نے سپند کے ڈھانچے میں تبدیلیاں کرنے کی کوشش کی تھی اور اسے کچھ عرصہ کے لیے وزیر دفاع حسین دھقان کے ماتحت کردیا گیا تھا۔ اس کا ہیڈ کواٹر تہران میں شاہراہ لنکری پر وزارت دفاع کے قریب‘نور‘ منزل میں ہے۔