ضمنی انتخابات کانگریس اور جے ڈی ایس میں بغاوت کا سبب، رام نگرم سے اقبال حسین کانگریس باغی امیدوار کے طور پر میدان میں
بنگلورو،11؍اکتوبر(ایس او نیوز) 3 ؍ نومبر کو ہونے والے تین لوک سبھا اور دو اسمبلی حلقوں کے ضمنی چناؤ کے لئے ریاست کی تینوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے اب تک امیدواروں کے تعلق سے قطعی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ رام نگرم حلقے میں وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی کی اہلیہ انیتا کمار سوامی کی تائید کرنے کانگریس قیادت کے فیصلے کے بعد ضلع کانگریس میں بغاوت ہوگئی ہے۔رکن کونسل سی ایم لنگپا نے جہاں کانگریس قیادت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ریاستی کانگریس قائدین پر وزیر آبی وسائل ڈی کے شیوکمار کو بندش میں رکھنے کا الزام لگایا ہے تو دوسری طرف پچھلے اسمبلی انتخابات میں رام نگرم حلقے سے وزیراعلیٰ کمار سوامی کے خلاف کھڑے ہوکر 70ہزار ووٹ حاصل کرنے والے کانگریس امیدوار اقبال حسین نے باغی کانگریس امیدوار کے طور پر انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ لیا ہے۔ اقبال حسین کے اس اعلان کی وجہ سے رام نگرم حلقے سے انیتا کمار سوامی کی جیت اتنی آسان نظر نہیں آرہی ہے۔ بلاری لوک سبھا حلقے کے لئے کانگریس اپنے امیدوار کا فیصلہ نہیں کرپائی ہے۔ وزیر آبی وسائل ڈی کے شیوکمار تین دنوں سے ضلع کے امیدوار کو قطعیت دینے میں لگے ہوئے ہیں ، لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ اراکین اسمبلی آنند سنگھ، بھیما نائک ، گنیش اور دیگر قائدین کی طرف سے امیدوار کے انتخاب کے سلسلے میں کوئی تعاون نہیں دیاجارہا ہے۔ شیموگہ پارلیمانی حلقے سے سابق وزراء کمنے رتنا کر ، کاگوڈ تمپا یا پارٹی لیڈر منجوناتھ بھنڈاری یا پھر سابق رکن اسمبلی بیلور گوپال کرشنا کو میدان میں اتارنے پر غور کیا جارہا ہے، لیکن اس سلسلے میں ابھی فیصلہ نہیں ہوپایا ہے۔ منڈیا میں حالانکہ کانگریس نے جے ڈی ایس کی تائید کا اعلان کردیاہے، لیکن مقامی قائدین کی طرف سے اس کی بھی مخالفت کی جارہی ہے اور مطالبہ کیا جارہاہے کہ یہاں سے بھی کانگریس امید وار کھڑا کیا جائے۔کانگریس میں جاری انتشار کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے ابھی اپنے امیدواروں کا فیصلہ نہیں کیا ہے اس انتظار میں ہے کہ کانگریس سے ٹکٹ کا مطالبہ کرکے محروم ہونے والوں کو بی جے پی میدان میں اتار دے۔ دوسری طرف بی جے پی اس کوشش میں ہے کہ رام نگرم اسمبلی حلقے میں کانگریس کے خلاف بغاوت کرکے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترنے والے اقبال حسین کو ہی پارٹی میں شامل کرکے انہیں بی جے پی کا امیدوار قرار دے دے۔ تاکہ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کو اس حلقے میں شکست دی جاسکے۔