جکارتہ،29؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) انڈونیشیا کے سولاویسی جزیرے میں طاقتور زلزلے کے بعد سونامی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 384 تک پہنچ گئی ہے اور متعدد لاپتہ ہو گئے جبکہ علاقے میں مواصلاتی نظام متاثر ہونے کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
جمعہ کو آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 7.5ریکارڈ کی گئی اور زلزلے کے نتیجے میں آنے والی سونامی کی دو میٹر لہروں نے ساحلی شہر پالو میں تباہی مچا دی۔
حکام نے 384 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تمام ہلاکتیں پالو شہر میں ہوئی ہیں۔
شہر میں زلزلے اور پھر سونامی کے نتیجے میں تباہی ہوئی ہے اور سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاشیں شہر کی گلیوں میں پڑی ہیں جبکہ عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں۔
شہر میں زخمیوں کو طبی امداد دینے کے لیے عارضی مراکز بنائے گئے ہیں کیونکہ شہر کے ہسپتال کو بھی زلزلے کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے۔
پالو شہر کا ہوائی اڈہ بھی متاثر ہوا ہے تاہم حکام اڈے پر کئی فوجی ہوائی جہازوں کو اتارنے میں کامیاب ہوئے ہیں جن میں امدادی سامنا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں اور متعدد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
سماجی رابطوں پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں سونامی کی لہریں شہر میں داخل ہونے کے بعد لوگوں کو افراتفری میں بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ انڈونیشیا میں سیاحوں میں مقبول جزیرے لومبوک میں متعدد بار زلزلہ آیا تھا جس میں پانچ اگست کو آنے والے زلزے میں 460 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
انڈونیشیا کے امددای ادارے کے سربراہ محمد سائروگی نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ’ وہاں بہت ساری لاشیں پڑی ہیں لیکن ہلاکتوں کی صحیح تعداد کے بارے میں ابھی نہیں جانتے ہیں۔‘
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ہلاکتیں زلزلے کے نتیجے میں ہوئیں یا اس کے بعد آنے والی سونامی کی وجہ سے ہوئیں۔
علاقے میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں تاہم ایک وزیر کے مطابق علاقے میں مواصلات کا نظام متاثر ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
نھوں نے کہا کہ شہر میں واقع رن وے کو بھی نقصان پہنچا ہے لیکن امید ہے کہ وہاں ہیلی کاپٹر لینڈ کر سکیں گے۔
امریکی جیولاجیکل سروے کے مطابق زلزلہ جمعے کی شام چھ بجے آیا اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔
زلزلے کے نتیجے میں سونامی کی وراننگ جاری کی گئی تھی لیکن اسے ایک گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا گیا۔
انڈونیشیا کی میٹرولوجیکل اینڈ جیو فزکس کے سربراہ کے مطابق’ اس وقت صورتحال کافی ابتر ہے۔ لوگ افراتفری میں بھاگ رہے ہیں جبکہ عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں۔ ایک بحری جہاز بھی سونامی کے نتیجے میں بہہ کر ساحل پر آ گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ انڈونیشیا میں 2004 میں آنے والی تباہ کن سونامی کے نتیجے میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ سونامی سے دیگر ممالک بھی متاثر ہوئے تھے جن میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ 26 ہزار سے زیادہ تھی۔
انڈونیشیا میں زلزلے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے کیونکہ یہ ملک 'رنگ آف فائر' یعنی مسلسل زلزلے اور آتش فشاں کے دھماکوں کے علاقے میں آباد ہے۔ اس قطار میں پیسفک سمندر کا تقریبا مکمل حصہ شامل ہے۔
دنیا کے نصف سے زیادہ زمین کے باہر فعال آتش فشاں اسی رنگ آف فائر کا حصہ ہیں۔