ہندوستانی مسلمان سیاسی پسماندگی کے ہیں شکار:اشفاق رحمن
ایم ایل سی،راجیہ سبھاممبرکے بجائے لیڈربننے کی کریں کوشش:جے ڈی آر
پٹنہ23جولائی(آئی این ایس انڈیا)جنتادل راشٹروادی کے قومی کنوینر اورجواں سال مسلم رہنمااشفاق رحمن کہتے ہیں کہ ہندوستان میں سیاسی حالات بہت تیزی سے بدل رہے ہیں اوراس کے نرغے میں ملک کی سب سے بڑی اقلیت25کروڑ سے زائدمسلم آبادی ہے۔اگرحالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اورہم اب بھی نیند سے بیدار نہیں ہوئے توہماری حالت ایک مظلوم اوربے بس قوم کی بن کررہ جائے گی۔آج ظلم کے سب سے زیادہ شکارمسلم قوم ہی ہے اور اس کے لئے ملت واس کے رہنماذمہ دارہیں۔ہم پہلے ہی سے ہارکربیٹھے ہیں۔ہمارے اندرنہ جوش ہے ،نہ خروش ہے،نہ حوصلہ ہے،نہ زندگی ہے۔ایک دلت قوم ہے جس کے رہنماکوکوئی ایک گالی بھی دے دیتاہے توپلٹ کربیس گالیاں دی جاتی ہیں۔پوری دلت قوم اپنی رہنما کی بے عزتی کوخودسے جوڑلیتی ہے اور اس کے پیٹھ پرکھڑی ہوجاتی ہے۔ایک مسلم قوم ہے جس کے رہنماکوہرروزمغلظات سے نوازا جاتاہے اورہماری قوم اتنی بے حس ہے کہ جوں تک نہیں رینگتی۔ہماری حالت دلتوں سے بھی بدترہے۔جسٹس ر اجندرسنگھ سچر کمیٹی کی رپورٹ نے یوں ہی نہیں25کروڑآبادی کوہریجنوں سے بدتربتایا۔باوجوداس کے ہم اپنی حالت کوبدلنے کے لئے تیارنہیں ہیں۔اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ آج ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں،عمل سے نہیں ہیں۔ہماری حالت ایک مردہ قوم کی ہے جنہیں زندوں سے کم مزاروں،قبروں اورجنازوں سے زیادہ محبت ہے۔جنازہ میں ہی ہم ایک سمت میں چلتے ہیں۔اس کو چھوڑکرہماراصف بکھراپڑاہے۔یہی حالت رہی توملت کا پوراشیرازہ بکھرجائے گااورہماری پہچان صرف گوشت کھانے اورختنہ سے ہوگی۔ہم عملی طورپرگزرنے کوتیارنہیں ہیں،زبانی جمع خرچ میں ہی ہمیں خوب مزہ آتاہے،افواہوں پرتوملت کی جلسہ ،جلوس،مظاہرہ میں دلچسپی توخوب نظرآتی ہے مگرحقیقی مدعوں پرایک پلیٹ فارم پر بیٹھنے کوکوئی تیارنظرنہیں آتا۔حق گوئی سے ہم کوسوں دورچلے گئے ہیں،آج ہرکوئی اپناوجود اپنی اوقات تک محدود سمجھتاہے۔ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے اس طرح جلتاہے،جس قدرسوتن بھی نہیں جلتی۔جے ڈی آرکامانناہے کہ جب تک مسلمان اپنے وجود کی لڑائی کوعزت کے ساتھ لڑنے کو تیارنہیں ہوں گے ،ان کے حالت بدلنے والی نہیں ہے ،مسلمانوں کوسچے رہنما کی پہچان کر ایک بینرتلے آناہوگا۔سیاست میں مضبوط دخل سے ہی حالات بدلیں گے۔جس طرح دلت سماج آج ہندوستان کی سیاست میں زبردست گرفت رکھتا ہے۔ اسی طرزپرمسلمانوں کوبھی مین اسٹریم کی سیاست میں دخل دیناہوگا۔ایک ایم ایل سی اورراجیہ سبھاممبربننے کی کوشش کے بجائے لیڈربننے کی پہل کرنی ہوگی۔انتخابی سیاست سے بھاگنے کے بجائے اس کاحصہ بنناہوگا۔جمہوریت میں جس کی سیاسی وقعت نہیں ہوتی اس کاکوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ہندوستانی مسلمان آج سب سے زیادہ سیاسی پسماندگی کاشکارہے۔اس پسماندگی کو دورکرنے کے لئے ایک ساتھ پوری قوم کوآگے آناہوگا۔کسی بھی رہنما کی بے عزتی کوقوم کی بے عزتی تعبیرکرناہوگا۔تب کسی کی جرات نہیں ہوگی کہ وہ مسلم رہنماکو ہلکے طریقے سے لے اور انہیں روز گالیوں سے نوازے۔جنتادل راشٹریہ وادی اتحاد کی ہرپہل کاخیرمقدم کرنے کوتیارہے۔پارٹی اس سمت میں ہی کام کررہی ہے اوروہ چاہتی ہے کہ مسلمانوں کاایک بڑاسیاسی پلیٹ فارم بنے۔سیاسی مظلومیت اور بے بسی سے نجات کاواحدراستہ یہی ہے۔