نئی دہلی، 19 مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے منگل کو نریندر مودی حکومت کے دور میں ’جمہوریت اور آئین‘ کو خطرہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے دعوی کیا کہ اگر عوام نے مودی کو پھر سے اقتدار سونپا، تو ہو سکتا ہے کہ ہمارے یہاں ( ہندوستان میں) الیکشن نہ ہوں یا پھر چین اور روس جیسی صورتحال ہو۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ الیکشن جیتنے کے لئے وزیر اعظم کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں اور وہ مخالفین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔وزیر اعظم پر طنز کستے ہوئے گہلوت نے دعوی کیا کہ مودی ’مارکیٹنگ کے ماسٹر‘ ہیں اور اگر وہ بالی ووڈ میں ہوتے تو وہ اپنے لٹکے جھٹکوں اور اداؤوں سے ملک اور دنیا میں مختلف رنگ چھوڑتے۔
گہلوت نے انٹرویو میں کہاکہ حقیقت ہمارے حق میں ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ سچائی کی ہی جیت ہوگی۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اگر کانگریس ہار گئی تو کیا حقیقت کی شکست ہو گی؟ انہوں نے کہاکہ اگست عوام انہیں جتا دیتی ہے...، اگر مودی جی دوبارہ جیت جاتے ہیں تو اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ ملک میں انتخابات ہوں گے یا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات ہوں گے بھی اور نہیں بھی ہوں گے،جیسے چین، روس میں ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چین میں ایک پارٹی کا بندوبست ہے جبکہ روس میں ولادیمیر پوتن طویل صدر کے عہدے پر بنے ہوئے ہیں۔گہلوت نے دعوی کیاکہ مودی جی کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں،الیکشن جیتنے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں،ان کے دماغ میں کیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ امت شاہ بھی نہیں جانتے۔
راجستھان کے وزیر اعلی نے الزام لگایاکہ جمہوریت خطرے میں ہے، آئین خطرے میں ہے اور ملک خطرے میں ہے،ملک میں صرف دو لوگ نریندر مودی اور امت شاہ حکومت چلا رہے ہیں۔ چند ماہ پہلے تک کانگریس کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل رہے گہلوت نے کہاکہ مودی جی کو راجیو گاندھی کے بعد واضح اکثریت ملی تھی،ان کو سوچنا تھا کہ ذمہ داری بڑھ گئی ہے اور انہیں ذمہ دارانہ برتاؤ کرنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے موقع گنوا دیا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہاکہ لوگ چار سال پہلے کہنے لگ گئے تھے کہ یہ آدمی انتخابات کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے،جنگ بھی کرا سکتا ہے،کسی وزیر اعظم کے بارے میں یہ رائے بننا ٹھیک نہیں ہے۔وزیر اعظم وہ ہوتا ہے جو لوگوں کے دل کو چھو والی بات کرے۔ گہلوت نے کہاکہ مودی جی کو چاہئے کہ وہ مسائل کی سیاست کریں،پر وہ قوم پرستی کے نام پر سیاست کر رہے ہیں۔ گہلوت نے سوال کیاکہ کیا ہم قوم پرست نہیں ہیں؟۔
انہوں نے دعوی کیا کہ پی چدمبرم اور دوسرے لیڈروں کو نشانہ بنایا گیا ہے،کیا بی جے پی میں تمام لوگ دودھ کے دھلے ہیں؟ گہلوت نے کہاکہ امت شاہ نے کہا کہ ہم 50 سال تک راج کریں گے،اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ یہ فاشسٹ لوگ ہیں،مخالفین کو نشانہ بناتے ہیں، قانون کو اپنا کام نہیں کرنے دیتے۔ حال ہی شروع ہوئے، وزیر اعظم کے’میں بھی چوکیدار‘مہم پر طنز کرتے ہوئے گہلوت نے کہاکہ کہیں بھی کریں، لوگ کہتے ہیں کہ چوکیدار چور ہے،اب انہوں نے ’میں بھی چوکیدار‘ مہم شروع کی۔سارے وزراء نے ٹوئٹر ہینڈل کے نام تبدیل کر لئے،وہ بیک فٹ پر آ گئے ہیں،اگر آپ واقعی چوکیداری کرتے ہیں تو کیا کالا دھن بیرون ملک سے واپس آیا؟ ملازمتوں کا کیا ہوا؟ ۔
کانگریس لیڈر نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کے ڈی این اے میں نفرت اور غصہ ہے۔ جمہوریت میں اپنے اندر اندر رواداری ہونی چاہئے،ان کے اندر رواداری نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیر کی سرزمین پر عوامی پروگرام کرنے والے مودی ملک کے پہلے وزیر اعظم ہیں اور اس کے لئے انہوں نے ہندوستانی سفارت خانوں کا غلط استعمال کیا ہے۔گہلوت نے یہ بھی دعوی کیا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ملک میں آئین سے الگ جاکر کام کر رہے ہیں اور اداروں پر اپنے نظریات مسلط رہے ہیں۔