بھارت نے سیاسی آزادی حاصل کر لی ہے، ثقافتی آزادی نہیں:گلزار
بنگلورو،6/اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)نامورشاعراورنغمہ نگارگلزارنے آج کہاہے کہ غیر ہندی زبانوں کو بیرونی زبانیں کہنا غلط ہے اور تامل، گجراتی، مراٹھی، بنگالی اوردیگر بھی قومی زبانیں ہیں۔گلزارنے کہاکہ غیر ہندی زبانوں کوبیرونی کہناغلط ہے۔یہ ملک کی اہم زبانیں ہیں۔تامل قدیم اور اہم زبان ہے۔گجراتی، مراٹھی، بنگالی اوردیگر زبانیں بھی ایسی ہیں۔وہ یہاں ایک کتابوں کی دکان کی طرف سے منعقدہ بنگلورو کانفرنس 2017سے الگ بول رہے تھے۔پدم بھوشن سے سرفرازنغمہ نگار نے انگریزی ادب کے ساتھ بھارتی کالجوں کے کورس میں کالی داس کی ادبی تخلیقات کو بھی شامل کرنے پر زور دیا۔گلزار نے کہاکہ اگرکالجوں میں پیراڈاس لوسٹ جیسی تخلیقات کو پڑھایا جا سکتا ہے تو کالی داس اور دروپدی کی تخلیقات کو کیوں نہیں پڑھایا جا سکتاہے؟یہ تخلیقات ہماری ثقافت کے زیادہ قریب ہیں، جسے ملک بھر میں ہر کوئی سمجھ سکتاہے۔بہرحال وہ شیکسپیئر کی تخلیقات پڑھایے جانے کے خلاف نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہرکسی کو شیکسپیئرکوضرور پڑھنا چاہیے۔میں نے پڑھاہے اور اس کا لطف اٹھایاہے۔ہمیں اسے پڑھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سعادت حسن منٹو جیسے جدید مصنفین کوبھی کالجوں میں پڑھایاجاناچاہئے۔گلزار نے کہا کہ بھارت نے سیاسی آزادی حاصل کر لی ہے لیکن ثقافتی آزادی نہیں حاصل کی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمیں سیاسی آزادی ملی لیکن ثقافتی آزادی۔ہم نوآبادیاتی ذہنیت سے آزاد نہیں ہوئے۔گلزارنے کہاکہ جب نیل آرمسٹرانگ کی موت ہوئی تو مجھے دکھ ہوا کہ ہندوستان میں کسی نے بھی ان کے بارے میں نہیں لکھا۔میرے لئے وہ انسانیت کی علامت تھے۔میں نے ایک نظم لکھی۔یہ افسوسناک ہے کہ ہم ٹکڑوں میں زندگی جیتے ہیں کیونکہ ہمیں یہ آسان لگتاہے۔