بنگلورو شہر میں لاپتہ ہونے والوں کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ؛ لاپتہ افراد کو ڈھونڈ نکالنے میں پولس کی ناکامی پر عدالت بھی غیر مطمئن

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 21st December 2018, 6:22 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بنگلورو21؍دسمبر (ایس او نیوز) شہر گلستان بنگلورو میں خاندانی مسائل، ذہنی ودماغی پریشانیاں اور بیماریوں کی وجہ سے اپناگھر چھوڑ کر لاپتہ ہوجانے والوں کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ دیکھا جارہا ہے۔  ایک جائزے کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں گمشدگی کے جتنے معاملات پولیس کے پاس درج ہوئے ہیں ان میں سے 1500گم شدہ افراد کے بارے میں ابھی تک کوئی پتہ چل نہیں سکا ہے۔اس سلسلے میں ایک اہم بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ جن معاملات میں گمشدہ افراد کا پتہ نہیں چل پایا ہے اس میں کئی معاملے ایسے ہیں جس کے بارے میں پولیس نے ابتدا ء میں بہت زیادہ چوکسی نہیں دکھائی تھی اورتحقیقات میں زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تھا۔بہت سے کیس ایسے بھی ہیں جہاں شکایت کنندگان کی طرف سے ضروری اور مکمل تفصیلات پولیس کو فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

کنڑا اخبار اودیوانی نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں اعداد شمارکے ساتھ لکھا ہے  کہ سال 2016 میں جملہ 5,342معاملے درج ہوئے۔ ان میں سے 4890کیس پولیس نے حل کیے، جبکہ 452افراد کاکوئی پتہ نہیں چلا۔سال 2017 میں 5,277کیس داخل ہوئے جن میں سے 522معاملات میں گم شدہ افراد کا کوئی پتہ نہیں چلا ہے۔اسی طرح نومبر 2018تک 4,781 گمشدگی کے کیس درج ہوئے ہیں جن میں سے 4,030کیس حل ہوگئے اور 751معاملات کا کچھ پتہ نہیں ہے۔یعنی 1500افرا د کی گمشدگی پر ابھی تک اسرار کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ لاپتہ ہونے کے کیس جب پولیس کے پاس آتے ہیں تو شرو ع کے چند دن پولیس اس پر دھیان دیتی ہے اور پتہ چلانے میں ناکام ہونے پر میڈیا میں اس تعلق سے اعلان دے کر خاموش بیٹھ جاتی ہے کہ کہیں سے کوئی خبر آئے گی تو پھر کارروائی کی جائے گی۔ جب مہینوں تک اس میں کامیابی نہیں ملتی تو پھر پولیس بھی اس کیس پر اپنی توجہ کم کردیتی ہے۔یا پھر بہت سے معاملات میں گم شدگی کو عشق و محبت یا ناجائز رشتے سے جوڑ کر دیکھاجاتا ہے اور انہیں ڈھونڈنکالنے کی طرف زیادہ مستعدی سے کارروائی نہیں کی جاتی۔
گاؤں اور شہروں سے لاپتہ ہونے والے افراد کی تحقیقات کے دوران ایک اور اہم پہلو ’’انسانی اسمگلنگ‘‘ کا بھی سامنے آیا ہے۔سمجھا جاتا ہے کہ بین الریاستی بدمعاشوں کے گروہ پڑوسی ریاستوں سے لوگوں کو اغوا کرکے لے جاتے ہیں اور انہیں غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کرتے ہیں۔

لاپتہ افراد کو ڈھونڈنکالنے میں پولیس کی ناکامی پر کرناٹکا ہائی کورٹ نے کئی مرتبہ اپنی بے اطمینانی کا اظہار کیا تھا۔ایک ہیبیس کارپس (کسی لاپتہ شخص کو عدالت میں حاضر کرنے کی درخواست) کے معاملے میں ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ نے پولیس کو ہدایت دی تھی کہ گزشتہ تین برسوں کے دورا ن گمشدگی کے جتنے معاملات درج ہوئے ہیں ان کی اسٹیٹس رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔ سی سی بی کے ایڈیشنل پولیس کمشنر آلوک کمار کا کہنا ہے کہ ’’ لاپتہ افراد کے معاملات میں متعلقہ پولیس اسٹیشن کے افسران خصوصی کارروائیاں کررہے ہیں۔ ریاستی پولیس کی ڈائریکٹر جنرل نیلمنی این راجو کی ہدایت کے مطابق مختلف پولیس تھانوں میں درج گمشدگی کے معاملات میں کی گئی کارروائیوں اور اس کی پیش رفت کے سلسلے میں رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔اور جو معاملات ابھی حل نہیں ہوسکے ہیں ان کے سلسلے میں متعلقہ افسران کو اگلی کارروائی کے لئے صلاح و مشورہ دیا گیا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

وزیراعلیٰ سدارامیا نے کرناٹک میں بیس سیٹوں پرجیت درج کرنے کا ظاہر کیا عزم

کرناٹک دو مرحلوں یعنی 26/اپریل اور 7/مئی کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے ایک طرف بی جے پی لیڈران مودی کی گارنٹی کے نام پر عوام سے ووٹ دینے کی اپیلیں کرتے نظر آرہے ہیں تو وہیں کانگریس اور انڈیا الائنس کے لیڈران بی جے پی پرعوام کے ساتھ جھوت بولنے اوردھوکہ دینے کا ...

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...