اسپتالوں میں غریبوں کے علاج کیلئے یکساں نظام، جسٹس وکرم جیت سین کی رپورٹ قطعی مراحل میں، قانون میں ترمیم جلد
بنگلورو:28/اپریل(ایس او نیوز) ریاست کے سرکاری اور نجی سمیت تمام اسپتالوں میں غریب مریضوں کے مناسب شرحوں پر علاج کیلئے ریاستی حکومت 2007کے قانون میں ترمیم لانے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔اس سلسلے میں سابق چیف جسٹس وکرم جیت سین کی قیادت میں تشکیل شدہ کمیٹی نے مجوزہ ترمیم کے متعلق اپنی سفارشات پر مشتمل رپورٹ کو قطعیت دے دی ہے۔اس رپورٹ کی بنیاد پر حکومت نے جون کے دوران ہونے والے لیجسلیچر اجلاس کے دوران ترمیمی بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج اس ترمیم کے متعلق وکاس سودھا میں جسٹس وکرم جیت سین کی قیادت میں تشکیل شدہ کمیٹی کا قطعی اجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد اخبار ی نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جسٹس وکرم جیت سین نے وزیر صحت کے آر رمیش کمار کی موجودگی میں بتایا کہ تمام اسپتالوں پر اس قانون کے ذریعہ یہ لازمی کیا جائے گا کہ غریبوں کا علاج اتنی شرحوں میں کریں جسے وہ برداشت کرسکیں، علاج کیلئے جو بھی رقم وصول کی جائے گی اس میں پوری شفافیت برتنا لازمی ہوگا۔اس سلسلے میں کمیٹی نے تمام زاویوں سے جائزہ لے کر حکومت کو سفارشات پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاج کے اعتبار سے امیر اور غریب میں کسی طرح کا امتیاز نہ رہے، اسی مقصد کیلئے یہ رپورٹ ترتیب دی گئی ہے۔ موجودہ قانون جو 2007 میں منظور کیاگیا ہے، کمیٹی نے اس میں جامع ترمیمات کی سفارش کی ہے۔ ان سفارشات کے مطابق اسپتالوں میں سہولتوں میں یکسانیت لانے کی ضرورت ہے، اور ساتھ ہی علاج کیلئے جو فیس وصول کی جاتی ہے اس میں بھی یکسانیت کے ساتھ یہ یقینی بنایا جائے کہ معیار بھی مساوی ہو۔ اس موقع پر رمیش کمار نے کہاکہ اس قانون میں ترمیم لانے کے بنیادی مقصد کو ذہن میں رکھ کر حکومت نے جسٹس سین کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی۔ انہوں نے جو رپورٹ تیار کی ہے اسی کی بنیاد پر قانون پاس کیاجائے گا۔بہت جلد اس رپورٹ کوکابینہ میں پیش کرکے اس پر منظوری حاصل کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس سین کی طرف سے شعبہئ عدلیہ میں جو بہترین خدمات انجام دی گئی ہیں اور طبی امور سے جڑے کیسوں میں جس مہارت سے انہوں نے فیصلے سنائے ہیں ان کی اسی مہارت کی بنیاد پر حکومت نے انہیں اسپتالوں کی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا، انہوں نے اپنی رپورٹ میں یہ یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ اسپتال پہنچنے والے ہر مریض کو معیاری علاج ملے اور اس سے جو رقم لی جاتی ہے اس میں شفافیت رہے۔اس موقع پر محکمہئ کی پرنسپل سکریٹری شالنی رجنیش اور دیگر اعلیٰ عہدیداران موجود تھے۔