3 ریاستوں میں ممکنہ شکست سے بی جے پی میں کھلبلی؛ یوگی کو خاموش کروائے پارٹی ہائی کمان : بی جے پی ایم پی
نئی دہلی / بھوپال:11/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کو ملی واضح برتری کے بعد بی جے پی کے رہنما سنجے کاکڑے نے پارٹی کے قدآور لیڈران پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا تھا کہ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں پارٹی کو ہار جھلینی پڑے گی۔لیکن مدھیہ پردیش کے نتائج نے چونکا دیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ 2014 میں وزیر اعظم مودی کی ترقی کے جو وعدے کئے تھے وہ شاید بھلا بیٹھے ہیں اور اب پارٹی رام مندر، مورتی اور شہروں کے نام تبدیل کرنے میں مصروف ہے۔انہوں نے مزید اپنی ہی پارٹی کے سینئر لیڈر اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی نشانہ بنایا۔ کاکڑے نے کہا کہ میں پارٹی صدر امت شاہ کو خط لکھ کر یوگی آدتیہ ناتھ جیسے لیڈروں کے بے تکی بیان بازی کو روکنے کہوں گا؛ کیونکہ یہ لیڈر ہنومان کی ذات، رام مندر اور صرف شہروں کے نام تبدیل کرنے کی بات کرتے ہیں ۔معلوم ہو کہ راجستھان، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورم میں منگل کی صبح سے جاری ووٹوں کی گنتی کے رجحانات کو دیکھیں تو تصویر اب تقریبا صاف ہوتی جا رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی تین اہم ریاستوں میں شکست کے قریب ہوچکی ہے ۔ کانگریس دو ریاستوں میں بی جے پی سے آگے نکل چکی ہے، اگرچہ پی میں کانٹے کی لڑائی جاری ہے۔راجستھان اور چھتیس گڑھ کے رجحانات بتا رہے ہیں کہ دونوں ریاستوں میں کانگریس کی حکومت بننی طے ہے۔چھتیس گڑھ میں کانگریس کو 2 تہائی اکثریت مل سکتی ہے ۔ راجستھان میں بھی کانگریس کو واضح اکثریت ملنے کے آثار ہیں۔وہیں مدھیہ پردیش میں کانگریس کو بی جے پی سے تھوڑی سی برتری ملتی دکھائی دے رہی ہے اور فی الحال کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت کے پاس نہیں پہنچ سکی ہے۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی اور کانگریس میں برابر کا مقابلہ جاری ہے ۔