بنگلور میں منعقدہ APCR کارگاہ میں دہشت گردی کے نام پر بے گناہوں کی گرفتاریوں پر سخت تشویش؛سابق چیف جسٹس اور معروف وُکلا نے کی، یو اے پی اے کی سخت مخالفت

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 9th December 2018, 8:10 PM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں |

بنگلور 9 ؍ ڈسمبر (ایس او نیوز) اسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر) کرناٹک چاپٹر کے زیراہتمام ریاستی سطح کے ورکشاپ میں دہشت گردی کے نام پر بے گناہ مسلمانوں کی گرفتاریوں پر سخت تشویش کااظہار کیا گیا اور سابق چیف جسٹس آف انڈیا مسٹر وینکٹ چلیّا سمیت معروف وُکلاء نے یو اے پی اے اسپیشل قانون کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اس کالے قانون کو ہٹانے کے لئے آواز بلند کرنے پر زور دیا۔ اس تعلق سے کارگاہ کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کے معروف وکیل، اے پی سی آر کے قومی صدر اور ممبئی ہائی کورٹ کے سنئیر کونسل ایڈوکیٹ یوسف مچھالا نے بتایا کہ اس کالے قانون کو ہٹانے کے لئے اے پی سی آر کی جانب سے کوشش شروع ہوچکی ہے اور اے پی سی آر اس قانون کو ہٹانے کے لئے اپنا پورا زور لگائے گا۔ ریاست کے تقریبا سبھی اضلاع سے تشریف فرما اے پی سی آر کے کارکنان جن میں وُکلاء، جرنلسٹ، سوشیل ورکرس وغیرہ شامل ہیں کثیر تعداد میں شریک ہوکر قانون کے متعلق ہر طرح کی جانکاری حاصل کی بالخصوص قانون دان حضرات نے اے پی سی آر کارکنان پر زور دیا کہ وہ ہر سماجی برائی کے خلاف اپنی آواز بلند کریں، متعلقہ محکمہ جات سے سوال کریں اور کوئی بھی معاملہ پیش آنے کی صورت میں خاموش نہ رہیں۔

اجلاس میں سابق جسٹس آف انڈیا مسٹر وینکٹ چلیّا کے ہاتھوں اے پی سی آر سونئیر کا خوبصورت اجراء بھی عمل میں آیا اس موقع پرسپریم کورٹ سے فارغ90 سالہ جناب وینکٹ چلّیا نے کہا کہ میرے جتنی عمر وکالت کرنے میں گذری، اُتنی ہی عمر جج کے فرائض انجام دینے میں گذری، مگر میری انکھیں اُس وقت کھلی جب میں ہیومن رائٹس کمیشن کا چیرمین بنا، جہاں 60 ہزار شکایتیں اُن لوگوں کے خلاف تھی جن کے ہاتھوں میں عوام نے پاور دیا تھا۔میرے لئے یہ بھیانک اور دردناک تجربہ تھا کہ اس ملک کی بنیاد جس امن ،بھائی چارگی ، شاندار تہذیب اور، شاندار وراثت پر رکھی گئی تھی، مگر اس پاور کا ظالمانہ اور جابرانہ استعمال وہ لوگ کررہے تھے جن لوگوں کو ہم نے ہی پاور دیاتھا، ہم نے دیکھا کہ انہوں نے اپنے ہی بھائیوں اور بہنوں کے خلاف اس پاور کا استعمال کیا۔ مسٹر وینکٹ چلیّا نے مزید کہا کہ اُس وقت مجھے یہ جان کر بے حد حیرت ہوئی کہ ملک بھر میں 73% گرفتاریاں بالکل غیر ضروری اور بلا جواز تھی، جبکہ 44 فیصد جیل کا بجٹ غیر قانونی اور غیر ضروری گرفتاریوں پر صرف کیا گیا تھا۔انہوں نے سوال کیا کہ اُن حقوق کا کیا فائدہ جو صرف کتابوں میں ہی بند ہو اور عوام اُن حقوق سے فائدہ نہ اُٹھاسکیں ،انہوں نے بتایا کہ آپ کے دائیں، بائیں، آگے اور پیچھے گرفتاریاں ہورہی ہو ، آپ کے پڑوس، آپ کے قریب، آپ کے شہر میں اور آپ کے ملک میں بے گناہوں اور بے قصوروں کو بے وجہ گرفتار کیا جارہا ہو اور آپ اُس کے خلاف اپنی آواز بلند نہیں کررہے ہیں تو یاد رکھیں اگلی باری آپ کی بھی آسکتی ہے اور آپ کی بھی جب گرفتاری ہوگی تو کوئی آواز بلند نہیں کرے گا، کوئی احتجاج نہیں کرے گا۔ انہوں نے اسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائٹس کی تعریف کی جو مظلوموں کے حق کے لئے قائم کیا گیا ہے اور بے گناہوں کی گرفتاریوں پر اپنی آواز بلند کرتا ہے ۔ انہوں نے ریاست بھر سے تشریف فرما اے پی سی آر مندوبین پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے حلقہ میں ظلم کے خلاف آواز بلند کریں، بے گناہوں اور بے قصوروں کی گرفتاریوں پراحتجاج کریں اور دستور میں ہمیں جو حقوق دئے گئے ہیں، اُن حقوق کو حاصل کرنے پورا زور لگائیں۔

ورکشاپ میں خصوصی لیکچر دیتے ہوئے بنگلور نیشنل لاء کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر کنال امبیستا نے اس بات پر سوال اُٹھایا کہ جب قانون میں سی آر پی سی، اور آئی پی سی کی دفعات موجود ہیں تو پھر ہمیں اسپیشل قانون کی ضرورت کیوں ہے ؟ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی اور راجیو گاندھی کے قاتل دہشت گرد تھے اور ایسے دہشت گردوں کو سزا سنانے کے لئے سی آر پی سی میں دفعات موجود ہیں تو پھر نئے اسپشیل قانون کی آخر کیا ضرورت ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ پہلے کانگریس نے ٹاڈ ا جیسا کالا قانون لایا، پھر بی جے پی نے پوٹا لایا اور پھر ایک بار کانگریس نے یواے پی اے لاکر بے قصور لوگوں کو پھنسایا جارہا ہے، اُن کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کئے جارہے ہیں۔ اب بھلے ہی ٹاڈا اور پوٹا قانون ہٹادیا گیا ہے، مگر آج بھی لوگ اُس قانون کے تحت جیلوں میں بند ہیں۔انہوں نے UAPA قانون کو دستور مخالف قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس قانون کی سخت مخالفت کی جانی چاہئے، اس قانون کو ہٹانے کے لئے ہرممکن کوشش ہونی چاہئے، عدالت میں اس خصوصی قانون کو چیلنج کیا جانا چاہئے، سڑکوں پر اُتر کر اس قانون کی مخالفت کی جانی چاہئے انہوں نے اس موقع پر اے پی سی آر کے ذمہ داران سمیت ورکشاپ میں شریک سبھی شرکاء کو بھی اس قانون کی مخالفت کرنے کی طرف توجہ مرکوز کرائی اور بالخصوص مسلم نوجوانوں کی زندگیاں اس کالے قانون کے تحت کس طرح برباد کی جارہی ہے، اُس پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

مسٹر امبسٹا نے کہا کہ دہشت گردانہ قانون کے تحت ملزم کو پانچ سال، سال سات، دس سال تک ضمانت ہی نہیں ملتی، یہاں ضمانت ختم کردی گئی ہے کئی لوگ اپنی جوانیاں ختم کرچکے ہیں، تیرہ سال اور تئیس سال بعد بے قصور اور بے گناہ لوگ جیلوں سے باہر آرہے ہیں۔مسٹر امبسٹا نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ آج کٹّی کے نام پر لوگ اپنی گناہ نہ ہونے کے باؤجود گناہ کو قبول کرکے سات سال اور دس سال بعد جیلوں سے باہر آرہے ہیں کیونکہ اگر کوئی نوجوان قصور وار نہ ہونے کے باوجود گناہ کا اعتراف نہیں کرے گا تو بیس سال اور پچیس سال تک جیل میں ہی بند رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اور کرناٹک میں بھی ایسے ثبوت ملے ہیں کہ نوجوان قصور وار نہ ہونے کے باوجود اپنی ناکردہ گناہوں کو قبول کرکے جیل سے باہر آئے ہیں، انہوں نے ایسا کرنے سے خصوصی جانچ ایجنسی کو حاصل ہونے والے فوائد کا بھی تذکرہ کیا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہے گا تو ملک کے عوام کو سوچنا چاہئے کہ آگے کیا کچھ ہوسکتاہے۔

صبح 10:30 بجے سے شام 5:30بجے تک چلے اس ورکشاپ میں کئی شرکاء نے سوالات کئے جن کے بہتر انداز میں جوابات دئے گئے۔اس سے قبل تلاوت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا تھا، اے پی سی آر کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ نیاز احمد نے پروگرام میں افتتاحی کلمات کے ساتھ مہمانوں کا تعارف اور اے پی سی آر کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔نیشنل صدر ایڈوکیٹ یوسف مچھالا نے صدارت کی، اے پی سی آر چتردرگہ کے صدر اور پولس آفسر سید اسحاق نے پروگرام کی نظامت کی۔دوپہر میں تمام شرکاء کے لئے ضیافت کا بہترین انتظام تھا، آخر میں اے پی سی آر کرناٹک شاخ کے رکن ایڈوکیٹ محمود قاضی نے شکریہ ادا کیا۔ ورکشاپ میں راجیہ سبھا ممبر سید ناصر حُسین، جماعت اسلامی ہند کرناٹک کے سکریٹری مولانا محمد یوسف کنی سمیت کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق پبلک پروسیکوٹر ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش و دیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔