حزب اختلاف اگر متحد ہوجائیں تو مودی لہر کو ناکام کیا جاسکتا ہے : ارون شوری کا اظہار خیال
بنگلور 28 مئی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) سابق کابینہ وزیر ارون شوری کا خیال ہے کہ اگر اپوزیشن اپنے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو دور کرکے ایک ساتھ آ جائے اور انتخابی حلقوں میں کام کرے تو 2019 میں نریندر مودی حکومت کو روکا جا سکتا ہے ۔
اپنی نئی کتاب میں ارون نے ہندوستانی عدلیہ پر شدید حملہ کیا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے اقدامات بھی بتائے ہیں۔ میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کرناٹک انتخابات، اپوزیشن کی اتحاد اور 2019 انتخابات کو لے کر اپنی رائے ظاہر کی ہے ۔کرناٹک انتخابات میں کانگریس۔جے ڈ ی ایس کے اتحاد کی جیت اور اس کامیاب ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کوئی اتحاد اچھا یا برا نہیں ہوتا ہے۔ یہ اتحاد کے رہنماؤں پر منحصر ہے۔ اسی طرح کی صورتحال کرناٹک میں بھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اسے پڑھ کر افسوس ہوتا ہے کہ وہاں (کرناٹک) اب بھی وزیر کے عہدے اور نائب وزیر اعلی کو لے کر کئی لیڈرمیں عدم اتفاق ہے، جبکہ ملک خطرے میں ہے۔ واقعی اس کی صورتحال بہت ہی خراب ہے ۔ وہ یہ نہیں دیکھ رہے کہ اگربہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو ان کے اتحاد کو مسترد کردیا جائے گا ۔
ارون شوری آگے کہتے ہیں کہ آج مودی حکومت اسی موڑ پر ہے جہاں یو پی اے تھی لیکن بی جے پی ملک کو تقسیم کر رہی ہے اور یہ ملک کی سیکورٹی کے نظام کو خطرے میں ڈالے جانے کے مترادف ہے ۔ان تمام ہولناک صورتحال کے برعکس عوام تک یہ پیغام بھیجا جا رہا ہے کہ انہیں مودی کو واپس لانے کی ضرورت ہے۔ یہ ملک اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے عوام کے ساتھ ایک بڑا دھوکہ ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ہولناکی شدت اتنی تیز ہو گئی ہے کہ اب ا س کو ٹالا یا اس سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا ہے ۔اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے ا رون کہتے ہیں کہ آپ کو ساتھ آکر عہد کرنا ہوگا کہ ہر حلقہ میں بی جے پی کے خلاف صرف ایک ہی امیدوار اتارا جائے۔ بہت امیدوار اتارنے کا خمیازہ گجرات اور یوپی میں بھگتنا پڑا تھا ۔