دلتوں کو پریشان کیا گیا تو استعفیٰ دے دوں گا: ڈاکٹر جی پرمیشور
بنگلورو،20؍ستمبر(ایس او نیوز) نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہا ہے کہ سماج میں اگر دلتوں کو ہراساں کرنے کی کوئی بھی کوشش کی گئی تو اس طبقے کے نمائندہ ہونے کے ناطے اسے برداشت نہیں کریں گے، آج ٹمکور ضلع میں چلوادی مہاسبھا کے زیر اہتمام منعقدہ تہنیتی جلسے سے مخاطب ہوکر انہوں نے کہاکہ دلتوں کا کسی بھی مقصد سے استحصال برداشت نہیں کیا جائے گا بحیثیت دلت نمائندہ وہ ریاست کے نائب وزیراعلیٰ بنے ہیں اسی لئے اس طبقے کے مفادات کی حفاظت کو وہ اولین ترجیح دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں دلتوں کو کوئی بھی پریشانی ہوتو اس وقت وہ طبقے کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے اگر پریشانی دور نہیں کرپائے تو ضرورت پڑنے پر عہدے سے مستعفی ہونے کے لئے بھی تیار ہیں۔ ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ سماج کے اس مظلوم طبقے کو ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی بجائے کچھ حلقوں میں اس طبقے کو ناپسندیدہ نگاہوں سے دیکھاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی انسان اپنے ساتھ طبقے کا لیبل لگاکر پیدا نہیں ہوتا، ذات پات کا فرق انسانوں کی پیداوار ہے، آج اس بات کی ضرورت ہے کہ ذات پات کے امتیازات کو بھلاکر ریاست اور ملک کی ترقی کے لئے کام کیا جائے۔ ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ ملک میں ذات پات کا نظام رائج ہونے کی وجہ سے ترقی کے ثمرات سے مظلوم طبقات محروم رہ گئے اور وہی طبقہ غالب رہا جو صدیوں سے ظلم ڈھاتا آرہاہے، جب تک ذات پات کے نظام کو سماج سے مٹایا نہیں جاتا اس وقت تک ظلم کا نظام بھی برقرار رہے گا۔ آنے والی نسلوں کو ذات پات کے امتیازات سے پاک معاشرہ دینا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ آج بھی دلت طبقے کے کسی لڑکے نے اگر کسی دوسری ذات کی لڑکی سے شادی رچالی تو اس کا قتل برائے ناموس کردیاجاتاہے۔ انہوں نے اس طرح کے واقعات کو انسانیت دشمن قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے میں تبدیلی صرف سزاؤں اور انتقام سے نہیں لائی جاسکتی بلکہ سماج کے جتنے بھی کمزور طبقات ہیں ان کی آنے والی نسلوں کو عمدہ تعلیم سے ہمکنار کرکے ہی سماج میں تبدیلی کاآغاز کیا جاسکتاہے۔