میں کوئی لیڈر نہیں ہوں جو مسکراتا رہوں: چیف جسٹس رنجن گوگوئی
نئی دہلی، 18 فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی سے این ڈی ٹی وی نے خصوصی بات چیت کی۔ بات چیت کے دوران چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے عدلیہ سے منسلک کئی اہم مسائل پر اپنا رائے رکھی۔
انہوں نے کہا کہ آج کل ایک نیا ٹرینڈ شروع ہوا ہے کہ حق میں فیصلہ نہ آنے پر ججوں پر نشانہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ درست نہیں ہے، اس کی وجہ سے نوجوان جج نہیں بن رہے ہیں؛ کیونکہ لوگ آج کل کورٹ کے فیصلوں کو لے کر ججوں پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے سپریم کورٹ کولجیم کے فیصلے بدلے جانے پر بھی اپنے خیالات رکھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے. پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے۔اس بات چیت کے دوران ہی چیف جسٹس رنجن گوگوئی سے پوچھا گیا کہ آپ کو غصہ کیوں آتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کوئی لیڈر یا ڈپلومیٹ نہیں ہوں، جو مسکراتا رہوں گا۔ مجھے سب کو خوش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ میں وہی کرتا ہوں جو مجھے صحیح لگتا ہے۔ میں غلط ہو سکتا ہوں ۔
واضح ہو کہ کئی معاملات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے غصے کا بہت سے لوگوں کو سامنا کرنا پڑا ہے۔ حالیہ دنوں کورٹ کی توہین کے کیس میں چیف جسٹس کے بنچ نے سی بی آئی کے سابق عبوری ڈائریکٹر ناگیشور راؤ کو الگ سزا سنائی تھی۔ کورٹ نے ناگیشور راؤ اور ایک اور افسر کو کورٹ چلنے تک ایک کونے میں بیٹھے رہنے کی سزا سنائی تھی۔ یہ معاملہ بہار شیلٹر ہوم کیس سے منسلک تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ججوں پر کیچڑ اچھالنے کی وجہ سے ہم نوجوانوں کو عدلیہ میں آنے کے لئے حوصلہ افزائی نہیں کر پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے فیصلوں پر تنقید کرتے ہیں، قانونی خامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں؛ لیکن ججوں پر حملہ کرنا اور اپنے مقصد کے لئے انہیں نشانہ بنانا پریشان کن بات ہے۔