بھٹکل میں زائد منافع کالالچ دے کر 100کروڑ سے زائد رقم کی دھوکہ دہی کا الزام : کمپنی مالکان کے گھروں کا گھیراؤ اور احتجاج
بھٹکل:14/اکتوبر(ایس اؤ نیوز) شہر کے آزاد نگر میں واقع فلالیس نامی کمپنی کے مالکان پر سو کروڑ سے زائد رقم لے کر فرار ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے سینکڑوں لوگوں نے آج اُن کے مکانوں کا گھیراو کیا اور اپنی رقم واپس دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ فلالیس نامی جعلی کمپنی کی شروعات کرکے اللہ کےنام پر بڑی بڑی باتیں کرتے ہوئے عوام کا اعتماد حاصل کیا گیا پھر 100کروڑ سے زائد رقم لے کر کمپنی کے مالکان فرار ہوگئے۔
احتجاجیوں نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ وثیق ، عمران ، غفران، انضمام اور عبداللہ نامی افراد نے ’نیو فلالیس ٹریڈ لنک (فیس کریم ) کمپنی کا افتتاح کیا تھا، پھر زائد منافع کا لالچ دے کر عوام کو شراکت داری کی ترغیب دی گئی جس پر بھروسہ کرتے ہوئے عوام نے اپنی سخت محنت کی کمائی اس میں لگا دی تھی ۔گھر کے سامنے جمع بھیڑ نے ان لوگوں پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے بتایا کہ ان لوگوں نے غریب عوام کی رقم لے کر فرار ہوگئے ہیں ۔
عوام نے بتایا کہ سودی کاروبار سے مکمل اجتناب کرنے والے مسلمانوں سے ملاقات کرتے ہوئے کمپنی مالکان نے انہیں اعتماد دلایا تھا کہ ہم نے جماعت کی منظوری لے کر ہی کمپنی کی شروعات کی ہے۔ 12سے 17فی صد منافع کی تقسیم کرنے کااللہ کے نام پر وعدہ کیا جس پر بھروسہ کرتے ہوئے ہم نے گھرمیں جتنی بھی رقومات تھیں سب کمپنی میں جمع کرادیں۔ احتجاجیوں کے مطابق بھٹکل میں عوام کی طرف سے 100کروڑ سے بھی زائد رقم جمع کی گئی ہیں۔
احتجاجیوں نے بتایا کہ شروعات میں ایک دومہینے تھوڑی رقومات عوام میں تقسیم کی گئی تھی مگر بعد میں کمپنی مالکان اچانک غائب ہوگئے۔ احتجاجیوں نے بتایا کہ سوشیل میڈیا کے ذریعے ان کی جانب سے پیغامات آرہے تھے کہ اُنہیں آج نہیں تو کل ، کل نہیں تو پرسوں تمام لوگوں کی رقومات واپس دی جائے گی، مگر آج اور کل کا بھروسہ دلاتے دلاتے آج 7مہینے گزرگئے ہیں ۔ بعض احتجاجیوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں اب مالکان نے صاف طور پر بتادیا ہے کہ پولس بھی ان کےساتھ ہے، اس لئے رقم اب واپس نہیں لوٹائی جائے گی۔ وہ ہمیں اب دھمکی دے رہے ہیں کہ تم کو جو کرنا ہے، کرو، اب رقم واپس نہیں کی جائے گی۔
احتجاجیوں نے بتایا کہ ہم لوگ اب سخت مشکلات میں گھر گئے ہیں ، لہٰذا ہمیں ہماری رقم واپس لوٹائی جائے۔ حالات بدلتے دیکھ کرسرکل پولس انسپکٹر گنیش اپنے عملے کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے اور حالات کو قابومیں کیا۔ اس سلسلے میں سی پی آئی گنیش نے بتایا کہ کمپنی کے رجسٹریشن کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔اگرعوام رقم ادا کرنے کے دستاویزات کے ساتھ پولس تھانہ میں شکایت درج کرتے ہیں تو ہم کیس درج کرنے تیار ہیں۔
ایک طرف عوام فلالیس نامی کمپنی کے مالکان کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے مکان میں گھس رہے تھے، تو وہیں گھر پر موجود خواتین بے حد پریشان تھیں، خواتین نے احتجاجیوں کو سمجھانے بجھانے کی کافی کوشش کی، مگر احتجاجیوں کے ریلے کو وہ روکنے میں ناکام رہیں، مگر بعد میں پولس کی مداخلت کے بعد احتجاجیوں کو وہاں سے ہٹادیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گھر کی ایک خاتون نے ساحل آن لائن کو بتایا کہ ہم نے کبھی کسی کو یہ نہیں بتایا کہ ہم لوگ اُن کی رقم واپس نہیں لوٹائیں گے، خاتون نے یقین دلایا کہ جب تک اُن کے بھائی زندہ ہیں، وہ خوب محنت کرکے عوام کی رقومات کو واپس لوٹائیں گے، لیکن احتجاج کرنے والی خواتین ہمارے گھر میں آکر ہم پر ٹارچر کریں گی تو ہم کہاں سے اُن کی رقم واپس لاکر دیں گے۔خاتون نے مزید بتایا کہ ہم یہ بات جانتے ہیں کہ غریب ، مجبوراور محنت کش لوگوں نے اپنی کمائی اس کمپنی میں انویسٹ کیا ہے، ہمارے بھائیوں کا ارادہ کسی کو دھوکہ دینے کا نہیں تھا، مگر اُن کی ٹیم میں شامل ایک شخص کے دھوکہ دینے سے وہ مشکلات میں گھر گئے ہیں البتہ ہمارے بھائی برابر اُس شخص کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور رقم واپس حاصل کرنے اپنا پورا زور لگارہے ہیں۔ خاتون نے عوام سے اپیل کی کہ وہ برائے کرم اُن کے گھروں میں آکر ہنگامہ نہ مچائیں، ہم خود آپ کی مشکلات سے واقف ہیں، مگر ہم خواتین چونکہ کمانہیں سکتی، آپ لوگوں کی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔