ہبلی:14/ستمبر (ایس اؤنیوز)صحافی گوری لنکیش قتل کی کڑی مذمت کرتاہوں، نامردوں اور بزدلوں کی طرح ایک عورت کے قاتلوں کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے ۔آخر قاتلوں کو کون انسان کہے گا؟ کیا وہ شہری کہلانے کے مستحق ہیں؟ان خیالات کااظہار ریاست کرناٹکا کے صحت عامہ کے وزیر رمیش کمار نے کیا۔
وہ یہاں شہر ہبلی میں اخبارنویسوں سے بات کررہے تھے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جہاں تک لنگایت دھرم کو لے کر جاری الگ دھرم کے قیام کی جدوجہدپر کہاکہ ہرایک کو اپنے خیالات اور فکر کو پیش کرنے کا حق ہے ، سماج کے تمام ذمہ داران آپسی سوچ بچار کے بعد کسی نتیجے پر پہنچیں، ایک دوسرے سے اختلافات ہوتے ہیں، لیکن اسی بہانے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا صحیح نہیں ہونے کی بات کہی۔ گوری لنکیش قتل کرنے والوں کو بزدل کہتے ہوئے کہاکہ جانچ کے بعد ہی حقیقی وجہ کا پتہ چلے گاکہ کس نے اور کیوں قتل کیا تھا، ایک عورت کا قتل کسی طرح بھی صحیح نہیں ہے۔فکری اختلاف عام ہے لیکن کبھی یہ تشددکا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہئے ، ہرایک کو ایک ہی فکر پرمجبور کرنا مطلق العنانی ہوگی۔ آزادی کا مطلب یہی ہے کہ ہرایک اپنی فکر کو پیش کرنے کا حق ہے۔ جنہوں نے بھی قتل کیا ہے کیا اس کو انسان کہہ سکتے ہیں ؟جنہوں نے ان لوگوں کو قتل پر اکسایا ہے پس پردہ جو لوگ ہیں کیا وہ انسان ہیں ؟ کیا انہیں شہری کہہ سکتے ہیں؟کہتے ہوئے کڑی مذمت کی۔
اس موقع پر کنڑا یونیورسٹی ہمپی کی وائس چانسلر ملیکا گھنٹی کی طرف سے عائد کردہ رشوت خوری کے الزامات پر وزیر موصوف نےکہاکہ ملیکا گھنٹی ایک ذمہ دارعہدے پر فائز ہیں، میں بغیر کسی پس منظر کو جانے کچھ نہیں کہہ سکتا،ہاں ! اگر ان کے پاس اپنے الزامات کی تائید میں کچھ ثبوت ہیں تو پیش کریں۔ ویسے رشوت خوری عام ہے ، میڈیا اور سیاست میں اور ودھان سبھا میں بھی ہے وہ کوئی گنگوتری یعنی پاکیزہ جگہ نہیں ہے۔ کچھ لوگ رشوت لیتے ہیں تو دوسرے ذہنی طورپرفاسد، رشوت خور ہوتے ہیں ، کیا میڈیا والے کروڑوں کا نہیں کمائے ، پھٹے چپل سے اخبار بیچنے والے کروڑپتی نہیں ہوئے ، افسرشاہی لوگوں نے رشوت نہیں لی،کونسی جگہ ہے جہاں رشوت خوری نہیں ہے۔ ہماری حکومت رشوت خوری معاملات کے متعلق سخت کارروائی کررہی ہے ہم کبھی اس کو برداشت نہیں کریں گے۔