میڈیاکی آزادی پر شکنجہ کسناجمہوریت کے لیے خطرناک:مولانااسرارالحق قاسمی
پورنیہ:4/ اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مودی حکومت میں ہرطبقہ کویاتولالچ دے کر اپنے قابومیں کیاجارہاہے یاڈرادھمکاکراسے اپنے کنٹرول میں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،خاص طورپرمیڈیاکی طاقت کو دیکھتے ہوئے بی جے پی حکومت میں آنے کے بعد سے ہی میڈیاکو پوری طرح اپنے قبضے میں کرنے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔ان خیالات کا اظہار ممبر پارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے حالیہ دنوں میں اے بی پی نیوز چینل کے سرکردہ صحافی پرسون واجپئی،ابھیسارشرمااور ملند کھانڈیکر کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ہندوستان میں سیکڑوں نیوزچینل ہیں اور لگ بھگ سبھی چینل پر مودی حکومت اور بی جے پی کی جھوٹی تعریفوں کی مہم چل رہی ہے،ملک کے عوام کے درمیان فرقہ وارانہ زہر گھولنے کی کوشش ہورہی ہے اور لوگوں کا دھیان اہم اور بنیادی مسائل سے بھٹکاکر غیر ضروری مسائل میں الجھایاجارہاہے،کچھ ہی چینل اوران میں بھی چندہی صحافی ہیں جو حقائق کی روشنی میں حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کا جائزہ لیتے ہیں اور حکومت کے جھوٹے دعووں کی پول کھولنے کی ہمت کرتے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ دنیاکے سب سے بڑے جمہوری ملک کی حکومت کو یہ بھی گوارہ نہیں اور وہ حق گو صحافیوں پر لگام کسنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔کشن گنج حلقہ کے ایم پی نے کہاکہ شروع سے ہی بی جے پی کی پالیسی رہی ہے کہ میڈیاکو اپنے قبضے میں لے کر عوام کو بھی پوری طرح بے وقوف بنایاجاسکتاہے،چنانچہ آج کئی چینل ایسے ہیں جو رات دن بی جے پی اور مودی حکومت کی قصیدہ خوانی میں مصروف رہتے ہیں اوریاتو ملک کی ترقی و خوشحالی کی جھوٹی رپورٹیں دکھاتے ہیںیا پھر مذہبی منافرت پھیلانے والے شوز اور مباحثوں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں کو خراب کرتے ہیں اور جو چینل یا صحافی حق اور سچ بولنے اور دکھانے کی جرات کرتاہے اسے طرح طرح سے پریشان کیا جاتا ہے۔ مولانا اسرارالحق نے کہاکہ آزاداور غیر جانبدار میڈیاکسی بھی جمہوری ملک کی بنیادی ضرورت ہے بلکہ یہ تو جمہوریت کا چوتھاستون ہے اوراس کے بغیرجمہوریت کا وجود خطرے میں پڑجاتاہے،مگربدقسمتی سے اس وقت ہمارے ملک میں میڈیاکو شدید پابندیوں اور حکومت کے دباؤ کا سامناہے جو یقیناً ہندوستان کی جمہوری روح کے لئے سخت خطرے کی گھنٹی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسے نازک وقت میں تمام انصاف پسند طبقات خاص کر صحافی برادری کو ہمت و جرأت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے،یہ معاملہ دوتین صحافیوں کانہیں ہے،اس سے پہلے این ڈی ٹی وی اوراس کے اینکر رویش کمار کو بھی پابند کرنے کی کوشش کی گئی تھی،اسی طرح ان کے علاوہ بھی ایسے حادثات رونما ہوتے رہے ہیں جب حکومت نے حق گو صحافیوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے ،لہذا اہل صحافت کو صورت حال کا سنجیدگی سے جائزہ لے کر اپنے حقوق کے لئے آگے آناہوگا،ورنہ آج کسی ایک چینل یا صحافی کو نشانہ بنایاجارہاہے اور آئندہ حکومت کے اس غیر جمہوری اقدام کا شکار کوئی اور صحافی بھی ہوسکتاہے۔واضح رہے کہ ان دنوں اے بی پی نیوزچینل کے مینجنگ ایڈیٹرملندکھانڈیکراور اینکر پرسون واجپئی کوہٹائے جانے جبکہ اسی چینل کے ایک تیسرے صحافی ابھیسارشرماکو لمبی چھٹی پر بھیجے جانے کامعاملہ چرچامیں ہے اورمختلف ذرائع سے خبریں آرہی ہیں کہ ان لوگوں کوکہاگیاتھاکہ بی جے پی اور مودی کے خلاف رپورٹنگ نہ کی جائے مگر جب انہوں نے نہیں ماناتوبی جے پی کے صدر امیت شاہ کے دباؤ کی وجہ سے ان لوگوں کو چینل سے الگ کردیاگیا ہے۔مولاناقاسمی نے کہاکہ صحافت کی آزادی کو حکومت کے ذریعہ دبایاجاناملک کے انتہائی خطرناک اورجمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔