حوثی لیڈر اپنے حلیف علی صالح اور ان کی جماعت پر برس پڑے،معزول صدر علی عبداللہ صالح کی جماعت کا تاسیسی اجتماع خطرے میں
صنعاء20اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)یمن کے ایران نواز حوثی گروپ کے سربراہ عبدالملک الحوثی اور آئینی حکومت کا تختہ الٹنے میں ان کے شریک کار سابق مں حرف صدر علی عبداللہ صالح کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ حوثی لیڈر عبدالملک الحوثی نے اپنے حلیف علی عبداللہ صالح کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر داخلی محاذ میں پھوٹ پیدا کرنے اور عسکری محاذوں پر تنازعات کو ہوا دینے کا الزام عاید کیا ہے۔انہوں نے نام لیے بغیر علی صالح اور ان کی جماعت پیلپز کانگریس پر الزام عاید کیا کہ وہ یہ لوگ ایک طرف معاہدے کرتے ہیں اور دوسری طرف یمن کے خلاف سازشوں میں سرگرم ہیں۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ ملک کے بعض سیاسی دھڑوں اور بیرون ملک اپنے آقاؤں کے لیے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والوں کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔ بیرون ملک عناصر کے لیے خدمت کرنے والے لوگ قوم کو کمزور اور تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔عبدالمالک الحوثی کے بقول ملک کی اندرونی صورت حال کو گھمبیر کرنے میں ملوث عناصر میں علی صالح کی جماعت بھی شامل ہے جو ملکی اداروں کے انتظامی امور میں ذمہ داریوں کی انجام دہی سے فرار اختیار کر رہی ہے۔
حوثی لیڈر کی طرف سے اپنے حلیف اور ان کی جماعت پر یہ الزامات ایک ایسے وقت میں عاید کیے گئے جب علی صالح کی جماعت اپنے تاسیسی اجتماع کی تیاری کر رہی ہے۔ دھمکی آمیز بیانات کے تبادلے سے فریقین میں اختلافات مزید شدت اختیار کرنے کے ساتھ پیپلز کانگریس کے تاسیسی اجتماع کے موقع پر امن وامان کے مسائل بھی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
اخباری اطلاعات کے مطابق علی صالح کی جانب سے ری پبلیکن گارڈز کو جنوبی صنعاء میں ڈٹے رہنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ حوثیوں کو کسی بھی پرتشدد کارروائی کے سنگین نتائج پرخبردار کیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پیپلز کانگریس کے حامیوں اور پارٹی کارکنوں کو صنعاء آنے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔