ایران پر پابندیاں سخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: پال رائن
ابوظہبی26جنوری (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا )امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال رائن کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ایران کے میزائل پروگرام اور اس کی خارجہ پالیسی کے سبب تہران پر پابندیاں سخت کرنے کے واسطے یورپی یونین سے سے بات چیت کر رہا ہے۔جمعرات کے روز ابوظبی میں ایک کانفرنس کے دوران رائن کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں امریکا کے بنیادی حلیفوں مثلا امارات اور سعودی عرب کے خلاف اپنا رسوخ وسیع کرنے کی کوشش میں ہے اور اس پر پابندیوں کے ذریعے روک لگانا چاہیے۔امریکا اور عالمی طاقتوں نے 2015 میں طے پائے گئے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر پابندیوں میں نرمی کی تھی تاہم واشنگٹن نے تہران پر اس کے طویل المیعاد میزائل پروگرام کے حوالے سے نئی پابندیاں عائد کر دیں۔رائن نے واضح کیا کہ یورپی یونین کو چاہیّے کہ وہ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے واشنگٹن کی پیروی کرے۔ رائن کا مزید کہنا تھا کہ ان کے میزائل تجربات سے متعلق خلاف ورزیوں اور خطّے میں کارستانیوں کو دیکھیے، شام اور یمن میں وہ کیا کر رہے ہیں اس کو بھی دیکھیے"۔امریکی عہدے دار کے مطابق اقتصادی جانب مزید کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے ذرائع ہیں جن کو ہم اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر کام میں لا سکتے ہیں اور ایران پر پابندیاں سخت کرنے کے حوالے سے ہم یورپ کو شرکت پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ امریکا جوہری معاہدے کی پاسداری پر کاربند رہنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھے گا۔ وہ اس معاہدے کو پہلے ہی’’بدترین‘‘ سمجھوتا قرار دے چکے ہیں۔برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے ٹرمپ کو راضی کرنے کے لیے ایک منصوبے کے حوالے سے بات چیت شروع کر دی ہے۔ اس منصوبے میں ایران کے میزائل تجربات اور تہران کی علاقائی کرستانیوں کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ایران مشرق وسطی کا ایک سب سے بڑا میزائل پروگرام رکھتا ہے۔ تہران بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ اس کا میزائل پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور اس حوالے سے وہ کوئی مذاکرات قبول نہیں کرے گا۔