ہوناور معاملہ پر وزیر اعلیٰ سے روشن بیگ کی نمائندگی،حالات پر نظر رکھنے ضلع انچارج وزیر دیش پانڈے کمٹہ روانہ
بنگلورو11 دسمبر (ایس او نیوز) اترکنڑا کے ہوناور میں 8 دسمبر کو پریش میستا نامی نوجوان کی مشتبہ حالت میں نعش بازیافت ہونے کے معاملہ کو سنگھ پریوار کی جانب سے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی جو کوششیں ہورہی ہیں، اس سے آج وزیر برائے شہری ترقیات و حج آر روشن بیگ نے وزیر اعلیٰ سدارامیا کو باخبر کرایا اور بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تک قتل کا کوئی جواز نہیں ہے، اس کے باوجود اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کوشش ہورہی ہے۔
جناب روشن بیگ نے ہوناور کے حالات سے جب وزیر اعلیٰ کو واقف کرایا تو انہوں نے فوری طور پر وزیر صنعت و ضلع نگراں کار آر وی دیش پانڈے کو ہدایت دی کہ وہ ہوناور پہنچ کر حالات کا جائزہ لیتے ہوئے کشیدہ حالات کو قابو میں لانے کے علاوہ مقامی اقلیتوں میں عدم تحفظ کا جو احساس پایا جارہا ہے، اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔ اسی طرح انہوں نے ویسٹرن رینج کے آئی جی پی ہیمنت نمبالکر اور اے ڈی جی پی کمل پنتھ کو ہدایت دی کہ وہ ہوناور میں کیمپ کرتے ہوئے حالات کو قابو میں لانے کی کوشش کریں۔
اس سے پہلے کہ دیش پانڈے اور پولس کے اعلیٰ حکام ہوناور پہنچتے، اُدھر ہوناور کے پڑوس میں واقع کمٹہ میں آج پیر کو بی جے پی اور سنگھ پریوار کے کارکنوں نے احتجاجی ریلی کا اہتمام کرتے ہوئے زبردست ہنگامہ برپا کیا اور مسلم دکانوں اور مکانوں پر پتھرائو کرنے کے بعد پولس پر پتھرائو شروع کردیا۔ احتجاجیوں نے جب بسوں پر چڑھ کر مسلم جوڑوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو پولس نے زبردست لاٹھی چارج کرتے ہوئے شرپسندوں کی کوششوں کو ناکام بنادیا۔ اس دوران احتجاجی شرپسندوں نے پولس وین پر پتھرائو کرکے نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ انسپکٹر جنرل آف پولس کی کار کو بھی نذر آتش کردیا۔
اُدھر وزیر اعلیٰ سے ہوناور معاملہ پر تبادلہ خیال کے بعد جناب روشن بیگ نے بتایا کہ ہوناور میں لاپتہ پریش میستا (18) کی نعش تالاب سے بازیافت ہوئی تھی، اور اس نوجوان کا تعلق سنگھ پریوار یا کسی ہندو تنظیم سے ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ ریاست میں عنقریب ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی کے ذریعہ معمولی واقعات کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش ہورہی ہے، تاکہ سیاسی فائدہ حاصل کیاجاسکے۔ جبکہ ریاستی حکومت اس طرح کی کسی بھی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیگی۔ انہوں نے بتایا کہ متوفی نوجوان کا پوسٹ مارٹم تحصیلدار کی موجودگی میں کیاگیا، جس کی مکمل ویڈیو گرافی بھی ہوئی اور خود میجسٹریٹ نے اس کا نظارہ کیا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی اسے قتل نہیں مانا گیا ہے، اس کے باوجود اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش ہورہی ہے،جو قابل مذمت ہے۔ جناب روشن بیگ نے مزید بتایا کہ وہ خود کمٹہ اور ہوناور کے مقامی لوگوں سے اسی روز سے رابطہ میں ہیں اور ذاتی طور پر ہوناور کے حالات کی مسلسل نگرانی کررہے ہیں۔ ایسے میں مسلمانوں کو خوفزدہ ہونے یا احساس عدم تحفظ کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔