ماگوڈ کی طالبہ کے ہاتھ پر چاقو سے حملہ؛ ہوناور میں حالات پھر کشیدہ؛ امتناعی احکامات نافذ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 14th December 2017, 3:36 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل14/ڈسمبر (ایس او نیوز)  پڑوسی تعلقہ ہوناور کے ماگوڈ دیہات میں  ایک 14سالہ اسکولی طالبہ کے ہاتھ پر شرپسندوں کے ذریعے چاقو مارنے کی واردات پیش آئی ہے، جس کو لے کر سنگھ پریوار کے کارکن پھر ایک بار ہوناور میں ہنگامہ برپا کرنے کی کوشش میں مصروف نظر آرہے ہیں ۔ اس  واقعہ کو لے کر ہوناور میں پھر ایک بار حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور تعلقہ انتظامیہ نے فوری طور پر پورے ہوناور تعلقہ میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کردئے ہیں۔

واقعے میں نویں کلاس کی طالبہ کاویہ  شیکھر کے دونوں ہاتھوں کے پنجوں کو تھوڑے  زخم لگے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے اسے  ہوناور سرکاری اسپتال لے جایا گیا۔اسپتال پہنچنے پر طالبہ نے پولس کو جو بیان دیا ہے، اُس کی ایک وڈیو کلپ سوشیل میڈیا کے ذریعے موصول ہوئی ہے، جس میں اُس کا کہنا ہے کہ  وہ صبح   اسکول جارہی تھی کہ سنسان مقام پر اچانک ایک بائک پر سوار دو لوگ اس کے قریب آکر رُک گئے، جب اس نے چلانے کی کوشش کی تو انہوں نے دھمکی دی کہ  چینخنے چلانے کی  کوشش کی تو اُس کو یہیں  ختم کردیں گے، اس دوران سامنے سے کسی بائک کے آنے کی آہٹ سنائی دی، جس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے جلدی میں چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی۔ کاویہ نے اپنے دونوں ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے حملہ کو روکنے کی کوشش کی تو دونوں ہاتھ  زخمی ہوگئے۔ لڑکی نے مزید بتایا کہ بائک پر آنے والے دونوں شرپسندوں کو وہ نہیں جانتی۔

اُدھر ماگوڑ کے  لوگوں کا کہنا کچھ اور ہی ہے، وہ لوگ ویسے تو بے حد خوفزدہ ہیں اور کچھ کہنے کے لئے تیار نہیں ہیں، مگر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ   طالبہ کاویہ اسکول سے  بائک پر گھر جانے کے دوران  نیچے گرگئی تھی ، اس لئے اُس کے دونوں ہاتھوں کو زخم آئے ہیں، مگر بعد میں  دوسرے لوگوں نے اس حادثہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لئے  طالبہ کو  گمراہ کن بیانات دینے پر مجبور کیا ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں مسلمانوں کی آبادی ہی نہیں ہے ، ایسے میں کوئی مسلمان اس طرح کی حرکت کیسے کرسکتے ہیں۔

 سوشیل میڈیا  پر ہندو لڑکی پر حملہ کرنے کی اطلاع  پل بھر میں پورے ضلع میں پھیل گئی اور ہوناور میں حالات پھر ایک بار کشیدہ ہوگئے۔ تعلقہ انتظامیہ نے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوراً دفعہ 144 نافذ کردیا اور پولس وین پر مائک کے ذریعے  اعلان کیا کہ ہوناور تعلقہ میں آج صبح گیارہ بجے سے کل صبح گیارہ بجے تک  چوبیس گھنٹوں کے لئے دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے، جس کے تحت  پانچ یا پانچ سے زائد لوگ ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے۔

سوشیل میڈیا پر خبر وائرل ہوتے ہی سنگھ پریوار کے کارکن اسپتال میں جمع ہوگئے اور مظاہرہ کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے  پولس کو دو گھنٹوں کے اندر دونوں شرپسندوں کو گرفتار کرنے کی مہلت دی اور بتایا کہ فوری گرفتاری عمل میں نہیں آئی تو وہ احتجاج پر اُتریں گے ۔  واقعے کی اطلاع ملتے ہی کاروار سے ضلعی ایس پی وسنت رائو پاٹل اور ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول  ہوناور اسپتال پہنچ گئے اور طالبہ سے  سوالات کرتے ہوئے مظاہرین کو پُرامن رہنے کی اپیل کی اور یقین دلایا کہ حملہ آوروں کو بہت جلد گرفتار کیا جائے گا۔

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ایک طرف  ہوناور اسپتال میں سنگھ پریوار کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا تو وہیں ماگوڈ، جو ہوناور سے قریب 20 کلو میٹر دور کا ایک دیہات ہے، عوام نے راستہ میں رکائوٹیں کھڑی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

واقعے کے فوری بعد کچھ شرپسندوں نے ہوناور کے قریبی دیہات کوچوڑی پہنچ کر  ایک مسجدکو نذر آتش کرنے کی کوشش کی ہے، بتایا گیا ہے کہ مقامی لوگوں نے  آگ پر فوری قابو پالیا، البتہ مسجد کا دروازہ اور مسجد کے اندر کے مصلے وغیرہ جل گئے ہیں، مسجد کے قریب  ایک مکان کو بھی شرپسندوں نے نشانہ بنایا ہے اور توڑ پھوڑ مچائی ہے۔ ہوناور کی  ایک  دکان میں بھی توڑپھوڑ کرنے  کی خبر ملی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ماگوڈ میں  مسلمانوں کے صرف آٹھ سے دس مکانات ہیں۔

ہوناور کے اس واقعے کے تعلق سے ضلع کے ایس پی ونائک پاٹل نے بتایا کہ لڑکی نے پولس کو جو بیان دیا ہے، اُس کے مطابق دو نامعلوم لوگوں نے اُس پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے تعلق سے معاملہ درج کرلیا گیا ہے اور پولس پورے معاملے کی جانچ کررہی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔