ہوناور: پریش میستامشکوک موت کے معاملے میں سی بی آئی نے داخل کی ایف آئی آر
ہوناور 25؍اپریل (ایس او نیوز) گزشتہ دسمبر میں ہوئی ۱۸سالہ پریش میستا کی مشکوک موت کے معاملے میں سنٹرل بیورو آف انٹلی جنس (سی بی آئی) نے تحقیقات کے لئے ایف آئی آر داخل کر لی ہے۔
خیال رہے کہ ہوناور میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران پریش میستا نامی نوجوان کی لاش یہاں کے ایک تالاب میں تیرتی ہوئی ملی تھی۔اور بی جے پی نے اسے ایک فرقہ وارانہ قتل کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اس کے خلاف احتجاجات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔سنگھ پریوار کی طرف سے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے اس معاملے کی تفتیش سی بی آئی کے حوالے کی تھی۔ اب پتہ چلا ہے کہ ۸ دسمبر ۲۰۱۷ کو ہوناور پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کی معلومات حاصل کرنے کے بعد ۲۳ اپریل ۲۰۱۸ کو سی بی آئی نے اپنی ایف آئی آر داخل کی ہے۔
ہوناور پولیس اسٹیشن میں پریش میستاکے والد کی طرف سے کی گئی شکایت پر درج ایف آئی آر کے مطابق’’ ۶ دسمبر کو ہوناور بس اسٹانڈ کے پاس ملزمین جمع ہوگئے تھے۔ ایک فرقے کی طرف سے اچانک سنگ باری شروع کی گئی۔ لوہے کی سلاخیں ، پھاوڑے جیسے ہلاکت خیز ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔اور انہوں نے مندر کی دکانوں اور ٹیمپو گاڑیوں کو نقصان پہنچانا شروع کیا۔عام لوگوں پر بھی حملہ کرنے لگے اور پریش میستا کو بربریت کے ساتھ قتل کردیا گیا۔‘‘
ایف آئی آر میں پریش میستا کے والد کا یہ الزام بھی شامل ہے کہ ثبوت مٹانے کی نیت سے اس کی لاش کو بعد میں گھسیٹ کردور لے جایاگیا اور’ شیٹی کیرے‘نامی تالاب میں پھینک دیا گیا تھا۔پولیس نے اس ایف آئی آر میں آزاد انّی گیری، عاشق رفیق، محمد فیصل، امتیاز غنی اور سلیم کو نامزد ملزم قراردیتے ہوئے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 143,147,14,302.201اور149کے تحت مقدمہ دائر کیا ہے۔