کیا ہوناور،کمٹہ اور کاروار کے وُکلا نے مسلم گرفتارشدگان کے معاملات کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ؟
ہوناور:12/ دسمبر(ایس اؤنیوز) ہوناورمیں گذشتہ روز ایک نوجوان کی لاش قریبی تالاب سے برآمد ہونے کے بعدمسلمانوں کو اُس کے قتل کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے نہ صرف ہوناور بلکہ کمٹہ اور ضلع کے دیگر علاقوں میں بھی مسلمانوں کے خلاف منظم سازش کے تحت فضا تیار کی جارہی ہے اور غیر مسلمانوں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے اُکسانے اور اُن کے ذہنوں میں زہربھرنے کا کام جاری ہے ایسے میں تازہ اطلاع یہ موصول ہورہی ہے کہ ہوناور ، کمٹہ اور کاروار کے وُکلاء نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ تشدد میں گرفتار شدہ مسلم نوجوانوں کے کیس کی پیروی نہیں کریں گے اور کسی دوسرے وکیل کو بھی مسلم نوجوانوں کی پیروی کرنے نہیں دیں گے۔ اس بات میں کتنی حقیقت ہے یہ دیکھنا باقی ہے مگر خبر ملی ہے کہ ہندو جاگرن ویدیکے کی طرف سے پیر کو ہوناور وکلاء تنظیم کو ایک درخواست سونپی گئی ہے جس میں وکیلوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مسلم نوجوانوں کے معاملات اپنے ہاتھوں میں نہ لیں ۔ویسے تو ہندوجاگرن ویدیکے کی جانب سے میمورنڈم وصول کرنے کے بعد وکلاء تنظیم کے صدر کے وی نائک اور سکریٹری سورج نائک نے اس سلسلے میں میٹنگ بلا کر فیصلہ لینے کی بات کہی تھی مگر اب بتایا جارہا ہے کہ ہوناور میں جو مسلم نوجوان گرفتار ہوکر کاروار جیل میں بند ہیں، اُن نوجوانوں کے وُکلاء نے اچانک پیروی کرنے سے انکارکردیا ہے۔
ایک وکیل کی اگر بات مانیں تو وکیلوں نے حال ہی میں ہوئے تشدد کے واقعات میں گرفتار مسلم نوجوانوں کے معاملات نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے مطابق مسلم نوجوانوں کو کم ازکم نچلی عدالت سے ضمانت نہ ملنے کے لئے پورا زور لگایاجارہا ہے۔
خبر ملی ہے کہ اس بات کی اطلاع موصول ہوتے ہی بھٹکل کے ایڈوکیٹ عمران لنکا نے ہوناور عدالت میں حاضر ہوکر مسلم نوجوانوں کے کیسس کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی تو عدالت میں موجود کچھ وُکلاء نے اُنہیں معاملات ہاتھ میں نہ لینے کے لئے ڈرایا اور دھمکایا، ایک وکیل نے انہیں گالیاں دیتے ہوئے یہاں تک کہا کہ گرفتار شدگان کا کیس ہاتھ میں لینے کے وہ باہر کیسے جاتے ہیں دیکھیں گے۔مگر عمران لنکا صاحب نے اُن کی باتوں کو نظر انداز کیا تو فون کرکے باہر سے لوگوں کو بلانے کی کوشش کی گئی کہ انہیں خوف زدہ کیا جاسکے۔ خبر ملی ہے کہ عمران لنکا صاحب نے معاملے کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے فوری طور وہاں سے باہر نکل گئے۔
ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے عمران لنکا نے بتایا کہ ہوناور میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں کچھ نوجوان ضمانت پر رہاہوچکے ہیں، مگر کچھ ابھی بھی جیل میں بند ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ کسی کی بھی دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لائیں گے اور اگلی تاریخ کو جیل میں بند ہوناور کے باقی لوگوں کی ضمانت کے لئے درخواست دائر کریں گے۔