ہوناور: جن کسانوں کا نام آرٹی سی میں موجود نہیں ہوگا ،ان کا قرضہ نہیں ہوگا معاف؛ کیا یہ مخلوط حکومت کی نئی اسکیم ہے ؟
ہوناور14؍مارچ (ایس او نیوز)کرناٹکا کی مخلوط ریاستی حکومت نے کسانوں کے قرضے معاف کرنے کی جو کارروائی شروع کی ہے، اس میں اب ایک نئی رکاوٹ پید اہوگئی ہے جس سے بہت سارے کسان پریشان ہوگئے ہیں۔
ریاستی حکومت کی طرف سے جن کسانوں کا ایک لاکھ روپے تک فصل کا قرضہ ہوگا وہ معاف کردیا جائے گا مگر اس کے ساتھ ہی یہ شرط بھی لگائی گئی ہے کہ جس زمین پر فصل اُگائی جارہی ہے اس زمین کے مالکانہ حقوق والے دستاویز(آر ٹی سی ) کے کالم نمبر9میں متعلقہ کسان کا نام درج رہنا ضروری ہے۔ جن دستاویزات میں مالکانہ حقوق کے کالم میں ’کرناٹکا سرکار‘ درج ہوگا ، ایسے کسانوں کا فصل قرضہ معاف نہیں کیا جائے گا۔
ہوناور تعلقہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق وہاں پر ایک سو سے زائد ایسے کسان موجود ہیں جن کے دستاویزات میں ’کرناٹکا سرکار‘ لکھا ہوا ہے۔ایسے کسانوں کو گزشتہ 20-30برسوں سے کو آپریٹیو سوسائٹیوں سے فصل اگانے کے لئے قرضہ ملتا رہا ہے۔اور اس سے قبل ریاستی حکومت کی طرف سے جب کسانوں کا قرضہ معاف کیا گیا ہے ، ایسے کسان بھی اس سے استفادہ کرچکے ہیں۔لیکن اس مرتبہ مخلوط حکومت کی طرف سے جو اسکیم جاری کی گئی ہے اس میں ایسے کسانوں کا قرضہ معاف کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ کوآپریٹیو سوسائٹی سے قرضہ لینے والے جن کسانوں کا قرضہ سرکاری طور پر معاف ہوا ہے، اس کو منہا کرنے کے بعد جو بقایاجات ان پر واجب الادا ہیں ، اور جن کسانوں کا قرضہ آرٹی سی میں نام نہ رہنے کی وجہ سے معاف نہیں ہوا ہے، وہ تمام قرضہ 15اپریل تک ادا کرنے کے لئے کسانوں کو رجسٹرڈ نوٹس جاری کی گئی ہے۔قرضہ معافی کی فہرست میں نام شامل نہ ہونے کی وجہ سے چندمتاثرہ کسان عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔لیکن کچھ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ لوگ غیر منظم ہیں اس لئے عدالتی کارروائی سب کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس کے علاوہ پورے ضلع شمالی کینرا میں ایسے محروم ہونے والے کسانوں کی کافی تعداد ہوسکتی ہے ، اس لئے کسانوں کا کہنا ہے کہ ضلع انچارج اور ریوینیو وزیر آر وی دیشپانڈے کو اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے کسانوں کو اس مشکل سے باہر نکلنے میں تعاون کرناچاہیے، اور کوآپریٹیو کمشنر کو اس معاملے میں ضروری ہدایات جاری کرنا چاہیے۔