بھٹکل:11/ دسمبر(ایس اؤنیوز) ہوناور میں ہلاک ہونے والے پریش میستا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پولس کو مل چکی ہے ، جس کے ساتھ ہی کئی باتوں کا خلاصہ ہوچکا ہے۔ مگر اہم سوال یہ ہے کہ پریش میستا کی لاش تالاب سے برآمد ہوئی ہے، تو وہ تالاب کیسے پہنچا ؟ کیا وہ حادثاتی طور پر تالاب میں گرا تھا ؟ کیا اُسے کوئی بہلا پھسلا کر تالاب کی طرف لے گئے تھے پھر دھکا دے کر گرادیا گیا تھا، یا تالاب کے قریب ایسا کیا ہوا تھا کہ اُس کی لاش تالاب سے برآمد ہوئی۔ ان سب کے تعلق سے معلومات جمع کرنے کی غرض سے جب ساحل آن لائن ٹیم نے ہوناور کا دورہ کیا اور والدین سے ملاقات کے بعد متعلقہ تالاب کا مشاہدہ کیا تو اس بات کا پتہ چلا کہ تالاب کی طرف جانے کے لئے صرف دو راستے ہیں۔
شنیشور مندر کی سیڑھیاں چڑھ کر اوپرجانے پر مندر کے دوسری طرف تالاب نظر آتاہے۔ ہوسکتا ہے وہ اوپر سے دھکامکی میں نیچے گرگیا ہو، یا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ اوپر سے اُسے کسی نے دھکا دے کر نیچے گرادیا ہو۔ یہاں مندر کی سیڑھیوں کے بالکل اوپر ہی سی سی ٹی کیمرہ لگاہوا ہے، جس کی مدد سے صاف معلوم کیا جاسکتا ہے کہ وہ اگر سیڑھیاں چڑھ کر اوپر گیا تھا تو اُس کے ساتھ کون کون تھا یا اُسے کون اوپر لے گیا تھا ؟
مندر کے بائیں جانب ایک چھوٹی سی گلی کو کراس کرکے بھی متعلقہ تالاب میں جانے کا راستہ موجود ہے، اور یہاں ایک نہیں ، دو دو سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں، ایک کیمرہ سوسائٹی کی عمارت پر لگا ہوا ہے تو دوسرا کیمرہ قریبی دکان پر نصب ہے۔ اگر پریش اس راستہ سے تالاب کی طرف گیا ہے تو ظاہر بات ہے کہ یہاں کے سی سی ٹی وی کیمرہ سے پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں کیا ہوا تھا اور پریش تالاب کیسے پہنچا تھا یا اگر کوئی اُسے لے گیا تھا، وہ کون تھا اورکس نے اُسے وہاں لے جاکر نیچے پھینکا تھا ؟
جگہ کا باریک بینی سے جائزہ لینے پر پتہ چلا کہ فرقہ وارانہ فسادات کی آگ میں جل رہے ہوناور میں گڈلک ہوٹل کے سامنے والا علاقہ ، اس کے قریب ہی شنیشور مندر، سہکاری سنگھ کی دفتر کے آس پاس کےعلاقوں میں ہندو ،مسلم کی ملی جلی آبادی ہے دونوں مذہب کے افراد کی چہل پہل رہتی ہے۔ تالاب سے متصل عمارتوں کے سامنے قریب 3 سی سی ٹی وی نصب شدہ کیمرے دیکھے گئے ہیں۔ تالاب میں ملی پریش کی نعش دو دن پہلے کی محسوس ہوتی ہے۔ اگر فسادکی رات کو ہی نعش تالاب میں گری ہے تو پریش کی چہل پہل کرنے والے فوٹیج سی سی ٹی وی کیمروں میں ضرور قید ہوں گے۔
یہاں غورکرنےکی بات یہ ہے کہ تالاب میں دونوں راستوں کے ذریعے داخل ہونے کی صورت میں پریش کی تصویریں سی سی ٹی وی کیمروں میں قید ہونا لازمی ہے۔ مگر تعجب کی بات یہ ہے کہ پولس کے اعلیٰ حکام سے جب سی سی ٹی وی فوٹیج کے تعلق سے پوچھا گیا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ نعش کو ملے ہوئے 2دن گزرنے کے بعد بھی پولس نے یہاں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی طرف ابھی تک کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ اس سلسلے میں ڈی وائی ایس پی شیو کمار کی توجہ دلائی گئی، تو انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس طرف اب توجہ دیں گے۔