ہندونوجوان موبائل نہیں اسلحہ اٹھائیں ، ہر ایک کے پاس بندوق ہو؛اڈپی دھرم سنسد میں رام مندر، لوجہاد ، گھر واپسی، مسلم مخالفت بیانات کے گھن گرج کے ساتھ ہندو دہشت گردی کو اکسانے کی باتیں
اڈپی، 27؍نومبر (ایس او نیوز) کرناٹک کی سرزمین پر بیک وقت دو اجلاسوں کا آغاز اور اختتام ہوا۔ حضرات ٹیپو سلطان کی سرزمین میسور میں کنڑا ادب و کلچر کو اجاگر کرنے والا کل ہند کنڑا ادبی سمّیلن کا انعقاد ہوا۔ تو دوسری طرف اڈپی میں سنگھ پریوار کے لیڈران کی سرپرستی میں دھرم سنسد پرو گرام جاری رہا ۔ ایک اجلاس کا مقصدرام جنم بھومی اور ایودھیا کے نام پر فساد و انار کی پیدا کرتے ہوئے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے تانے بانے بکھیر کر ہندوستان کو ٹکروں میں باٹنا تھا۔ تو دوسرے اجلاس کا مقصد ریاستی زبان کنڑا ادب اور اس کے قرینوں کو اجا گر کرتے ہوئے عوام میں اخلاقی اقدار پیدا کرنا تھا ۔کرناٹک میں منعقد ہ دھرم سنسد میں دلوں کو ٹھیس پہنچانے والی اور انسانیت کو رنجیدہ کرنے والی تقاریر ہندی میں ہورہی تھیں جبکہ ادبی سمّیلن میں دلوں کو جوڑنے والے اسباق پر مشتمل کنڑا میں خطاب ہورہے تھے ۔ دھرم سنسد میں بہت ساری باتیں غیر آئینی اور خلاف قانون تھیں ، دھرم سنسد میں شریک ہری دوار بھارت ماتا مندر کے سوامی گریجی مہاراج نے کل اپنے خطاب میں یکساں سیول کوڈ نافذ ہونے تک ہندو بھی چار بچے پیدا کرنے پر عمل کرتے رہنے کا مشورہ دیا تو آج بروز اتوار کاشی مٹھ کے سربراہ نریندر ناتھ سرسوتی سوامی نے ایسا بیان دیا کہ امن و آشتی کے خواہش مندر افراد میں دہشت کی لہر دوڑنے لگی۔ نریندر ناتھ نے ہندو نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ موبائل کی خریداری چھوڑ دیں اور اسلحہ گولہ بارود کو ذخیرہ کریں۔ دیش دروہی افراد کے خلاف ذخیرہ کردہ اسلحہ استعمال میں لایا جائے۔ ہماری حفاظت خود ہم کو کرنے کی ضرورت ہے، اس لئے ہم تمام کو اسلحہ سے لیس ہونا پڑے گا۔ اس نے مزید کہا کہ فوجیوں کو مکمل اختیارات پیش کئے جائیں۔ ہندوؤں کی طرح مسلمان بھی صرف دو بچوں کو پر اکتفا کریں، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر عنقریب ہونے کی سوامی نے بات کہی۔ ہندوستان کی بڑھتی آبادی میں کنٹرول کرنے کیلئے ملک چین کی طرح یہاں بھی سخت قانون نافذ کیا جانا چاہئے ۔ ایک لاکھ روپئے کے موبائل فون کے بجائے بندوق اور لاٹھیوں کو اکٹھا کرنے کی ضروت ہے۔ چین کی مدد سے پاکستان نے سرحد پر بنکر تعمیر کیا ہوا ہے۔ بھارت کو بھی چاہئے کہ وہ سرحد پر ہیلی پیڈ تیار کرتے ہوئے پاکستان کو منہ توڑ جواب دے۔ وشوا ہندو پریشد کے چیف سکریٹری ڈاکٹر سریندر جین نے کہا کہ ’’گھر واپسی‘‘ وشوا ہندو پریشد کا تصور نہیں بلکہ یہ ہندو سماج کا ہے، اس لئے جو بھی ہند وازم چھوڑ کر دوسرے دھرم کو اختیار کئے ہوئے ہیں ان کو لازمی طور پر واپس آنا ہوگا۔ اب تبدیلی مذہب کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ اپنے اشتعال انگیز بیان میں جین نے مزید کہا کہ جہاد اور قتل و غارت گری سے ساری دنیا تھرار ہی ہے۔ کیرلا کے بہت سارے نوجوانوں کو آئی ایس ائی ایس میں شامل کیا جارہا ہے۔ لوجہاد کا سلسلہ بھی جاری ہے، جین نے کہا کہ جو لوگ بابر اورنگ زیب اور ٹیپو کے ساتھ کھڑے ہوں گے ہندو سماج ان کو تسلیم نہیں کرتا۔ ان لوگوں کا یہاں رہنا بھی ناقابل برداشت ہے۔ 6؍ دسمبر کو مسلمانوں کی طرف سے یوم سیاہ منانا دیش دورہی کا م ہے ، تم اس طرح سینہ پیٹتے رہو ۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اس نے کہا کہ حکومتوں کی نظریں ہندو مندروں کی دولت پر پڑی ہے۔ اس لئے وہ مٹھ مندروں کی انتظامیہ چلارہی ہے۔، چرچ اور مساجد کو اپنے سپرد کرنے کے بجائے حکومت مٹھ مندروں پر رعب جمارہی ہے۔ دھرم سنسد کے تیسرے سیمینار میں پیجاور مٹھ کے سوامی وشویش تیرتھا نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کو فراہم ہونے والی سرکاری سہولتیں ملک کی اکثریت کو فراہم کی جائیں۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ و دستور ہند میں ترمیم کرتے ہوئے اس کی گنجائش پیدا کرے، انہوں نے کہا کہ ملک کی اکثریت بھی اقلیتوں کو ملنے والی سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کی خواہش ظاہر کی ہے اس لئے دھرم سنسد مرکزی حکومت سے دستور ہند میں ترمیم کا اصرار کیا ہے۔ اس فیصلہ پر تمام ہندو سادھوسنتوں کی منظوری حاصل کی گئی ہے۔ بنارس کاشی مٹھ کے نریندر ناتھ سوامی نے جب اپنے خطاب کا آغاز ریزرویشن سے کیا تو سنسد کے آرگنائزر نے ان کو روک لیا، سوامی نے اپنے خطاب کے شروع میں کہا کہ ہندوستان میں قابلیت و لیاقت کی بنیاد پر ریزرویشن دینا چاہئے۔ دھرم اور ذات کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کے عمل کو کالعدم قرار دیا جانا چاہئے۔ اس موقع پر مداخلت کرتے ہوئے منتظمین نے کہا کہ یہاں ریزرویشن کے حوالے سے بات نہ کریں ، اس کے بعد اپنے خطاب میں سوامی نے اسلحہ رکھنے کی بات اور بیف برآمدات پر مکمل طور پر روک لگانے کی آوازدی ، بیف کے لئے دیئے جانے والے لائسنس کو منسوخ کردیا جائے ۔ غیر قانونی مقبوضہ اراضی کو گائے کیلئے مختص کرنا چاہئے تا کہ وہاں گؤشالہ بنایا جاسکے۔