پڈوبیدری میں ہندوجاگرن ویدیکے کے کارکنا ن کی کھلی غنڈہ گردی ، دھونس دھاندلی ، مسجد پر پتھراؤ اور پولس خاموش تماشائی
پڈوبیدری :26/فروری (وی بی /ایس او نیوز) آپسی رضامندی سے حل کرلئے گئے معاملے میں حملہ کرنےو الے نوجوان کی گرفتاری پر اڑے ہندو جاگرن ویدیکے کے کارکنان نے سنیچر کی رات پولس تھانہ میں گھس پیٹ کی کوشش کی تو اتوار کو دوبارہ راستہ روک کرمودرنگڈی نامی مسجد پر پتھراؤ کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سنیچر کی شام چاول کے تھیلے سپلائی کرنےو الی آئیچر لاری کے ذریعے ہارن بجانے کو لے کر حارث اور سلمان نے مبینہ طور پر لاری ڈرائیور پر حملہ کیا، اس کے بعد مودرنگڈی گرام پنچایت کے صدر ڈیوڈ ڈیسوزا کی موجودگی میں آپسی رضامندی کے ذریعے معاملے کو حل کرلیا گیا تھا۔ لیکن شام ہوتے ہوتے پڈوبیدری کے پولس تھانے میں سیکڑوں کی تعداد میں جمع ہوئے ہندو جاگرن ویدیکے کے سنچالک پرشانت نایک، ہندو مہا سبھا کی ضلع سنچالک امبیکا نایک، احتجاجیوں کے لیڈر رائیش پائی ، ونود اڈوے ، کرن راؤ وغیرہ نے زبردستی ہنگامہ مچاتے ہوئے ضد پر اڑگئے کہ جس نوجوان نے حملہ کیا ہے اس کو گرفتار کیا جائے، اس دوران ہندوجاگرن ویدیکے اور پولس کے درمیان لفظی جھڑپ بھی ہوئی ۔ پولس نے کہا کہ جب تک کیس در ج نہیں کیا جائے گا گرفتاری نہیں ہوسکتی۔ ہندوجاگرن ویدیکے کے کارکنا ن پولس کی بات نہ مانتے ہوئے فوری گرفتاری کی ہٹ دھرمی پر قائم رہے ۔ اس موقع پر بی جے پی کے صدر پرکاش شٹی سمیت دیگر ذمہ داران نے انہیں سمجھانےکی کوشش کی تو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور انہیں جواب دیاگیا کہ سیاسی لیڈران اس معاملے میں مداخلت نہ کریں۔ کاپو کے سی پی آئی ہال مورتی، پڈوبیدری کے ایس آئی ستیش نے بھی انہیں سمجھانے کی کوشش کی، لیکن ضد پر اڑے ویدیکے کے کارکنان ان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پولس تھانےمیں گھسنےکی کوشش کی۔ جس کو ایس آئی کملاکشا سمیت دیگر عملے نے روک لیا۔ اپنی ہٹ دھرمی نہیں چلتی دیکھ کر ان کارکنوں نے پولس کے خلاف نعرہ بازی شروع کی۔
زبردستی دباؤ کا نتیجہ کیس درج : آپسی رضامندی سے حل ہوئے معاملے کے بعد ہندوجاگرن ویدیکے کے کارکنان کے دباؤ میں آکر حملہ کا شکار ہوئے ساستھان کے مکین بھاسکر (38) اور شنکر کو اُڈ پی کے اسپتال میں داخل کیا گیا ۔ پھر پولس نے اسپتال پہنچ کر ان سے شکایت حاصل کرنےکے بعدحارث اور سلمان وغیرہ پر معاملہ درج کرلیا۔
دھونس دھاندلی ، راستہ روکو: اتوار کی صبح 10بجے ہندوجاگرن ویدیکے کے سیکڑوں کارکنان جمع ہوکر پڈوبیدری پولس تھانے کا گھیراؤکرتےہوئے دوبارہ ملزم کے گرفتاری کامطالبہ کرنے لگے تو یہاں مشتعل افراد اور پولس کے درمیان پھر لفظی جھڑپ شروع ہوگئی ۔ جس کے بعد ہندو جاگرن ویدیکے کے لوگوں نے اچانک قومی شاہراہ پر پہنچ کر شاہراہ کے درمیان بیاریکیڈ اور بڑے بڑےپتھر رکھ کر راستہ روک دیا۔ اس دوران 15منٹ سے زیادہ وقت تک قومی شاہراہ پر ٹرافک بند رہی ۔ کچھ اداروں کے لیڈران کی مداخلت سے معاملہ معمول پر لوٹ آیا۔ راستہ روکو کے بعددوپہر 2بجے پھر پڈوبیدری پولس تھانہ کا ہندوجاگرن ویدیکے کے لوگوں نے گھیراؤ کیا تو پولس نے انہیں بتایا کہ حارث کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اسے جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا، پولس نے احتجاجیوں سے درخواست کی کہ وہ اب اپنا احتجاج ختم کرے ۔ لیکن احتجاجیوں نے پولس پر بھڑکانے کا الزام لگا تےہوئے کہاکہ یہ سب ناٹک ہے ،کافی ہنگامے کے بعد ان لوگوں نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔ بتایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر یہی کارکن بعد میں موٹربائکوں کے ذریعے نندی کور کی طرف لوٹنے کے دوران مودرنگڈی کی جامع مسجد پر پتھراؤ کیا۔ بتایا گیا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولس نے ہندو جاگرن ویدیکے کے کارکنان کواپنی تحویل میں لیا اور کئی بائک اور موبائیل بھی ضبط کرلئے۔
کیا یہ پولس کی ناکامی ہے: ہندو جاگرن ویدیکے کے کارکنان سنیچر کی شام 7بجے سے رات ساڑھے بارہ بجے تک پولس کو چیلنج کرتے ہوئے احتجاج کیا ، پولس تھانے کا گھیراؤ کیا ، پولس کے خلاف نعرہ بازی کی بہت کچھ کیا، مگر پولس یہ سب دیکھتے ہوئے خامو ش تماشائی بنی رہی ۔ اتوار کی صبح سے ہی دو دو مرتبہ پولس تھانہ کو گھیراؤ کرنے کے علاوہ قومی شاہراہ کو روکنے تک پولس نے کوئی کارروائی نہیں کی ، اگرپولس سنیچر کی رات ہی کارروائی کرتی تو صبح کوئی ہنگامہ خیزی نہیں ہوتی ، مورنگڈی مسجد پر پتھراؤ بھی نہیں ہوتا، ان سب حالات کودیکھتےہوئے مقامی لوگوں نے پولس کی ناکامی کی طرف اشارہ کیاہے۔
معاملہ ختم ہونے کے بعد بندوبست :پڈوبیدری، مودرنگڈی علاقہ ہندو جاگرن ویدیکے کی جانب سے ہنگامہ ختم ہونے کے بعد اب پولس کا کڑا بندوبست کیا گیا ہے۔ پڈوبیدری کے 16حساس علاقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے 4سی آئی، ایک ڈی وائی ایس پی سمیت 60سے زائد پولس عملہ کو سکیورٹی پر تعینات کیا گیاہے۔ اے ایس پی وشنو وردھن نے بتایا کہ اگلے کچھ دنوں کے لئے سکیورٹی جاری رہی گی۔
مسجد انتظامیہ کی طرف سے کیس درج : مودرنگڈی مسجد انتظامیہ کی طرف سے پڈوبیدری پولس تھانے میں ہندو جاگرن ویدیکے کے کارکنان کی طرف سے مسجدپر ہوئے پتھراؤ کے متعلق کیس درج کیا ہے۔ جامع مسجد کے صحن میں دوپہر کے قریب ڈھائی بجے رائیش پائی ، لوکیش ، کرن بھٹ، ونود شٹی ، سنونی ، پرتیک شٹی ، اگیانیش ، پرگنیش، جتیش، ستیش شٹی سمیت 25سے 30پرمشتمل گروہ بائک اور دیگر سواریوں کے ذریعے مسجد پہنچ کر گالی گلوج کرتے ہوئے ڈنڈوں اور پتھروں سے مسجد پر حملہ کرنے کی شکایت کی گئی ہے۔ مسجد کو ڈھانے اور جلانے کی دھمکی دینے اورمسجد گیٹ کی لائٹ کو نقصان پہنچانے کی بھی شکایت کی گئی ہے۔اور شام ہونے سے پہلے مسجد کو برباد کرنے کی دھمکی دینے کی بات بھی شکایت میں درج ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ڈیوٹی پر فائز پولس عملے نے انہیں روک دیا تھا اور بڑے نقصان سےبچایا تھا۔مسجد انتظامیہ کے صدر شیخ منا صاحب نے شکایت میں اس معاملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے اور اُن کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔