بابابڈھن گری پہاڑی پر درگاہ کا تنازعہ۔سنگھ پریوار کے رضاکاروں نے لہرایا زعفرانی پرچم۔ پولیس نے کیا لاٹھی چارج
چکمگلورو 4؍دسمبر (ایس او نیوز) بابابڈھن گری پہاڑی پر واقع درگاہ کے احاطے کو ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے دتاتریہ مندر قرار دئے جانے کا مطالبہ اور ہر سال دتاتریہ جینتی کے نام پر کشیدگی پیدا کرنا ابمعمول بن گیا ہے۔
تازہ واقعہ اتوار کو اُس وقت پیش آیا جب بجرنگ دل اور دیگر ہندتووادی تنظیموں کی طرف سے منائی جارہی تین روزہ دتاتریہ جینتی کے لئے ریاست بھر سے سینکڑوں ہندو بھکت بابا بڈھن گری کی پہاڑی پر جمع ہونے کے بعدکچھ شدت پسند ہندوؤں کے ایک گروپ نے حفاظتی بندوبست کو طاق پر رکھتے ہوئے متنازعہ علاقے میں لگائی گئی باڑھ کو پھلانگ کر اندرگھس گئے اور دھاندلی مچائی ۔ بتایا گیا ہے کہ ان کارکنوں نے درگاہ پر زعفرانی جھنڈا لہرایا اور وہاں پر موجود قبروں کو نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے انہیں وہاں سے منتشر کردیا۔
جمعہ سے جاری تین روزہ دتاتریہ جینتی کے لئے کافی بڑی تعداد میں لوگ یہاں جمع ہوئے تھے، دھاندلیوں اور پولس لاٹھی چارج کے بعد یہاں ماحول بے حد کشیدہ ہوگیا ہے۔اس موقع پر تقریباً2000پولیس افسران اور عملے کے ساتھ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اناملائی بذات خود حفاظتی انتظامات کی نگرانی کررہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بعد میں شرپسندوں کی طرف سے شہر کے اندر بھی پرائیویٹ بسوں پر پتھراؤ کیا گیا اور دو بائک سواروں پر بھی حملے کی اطلاعات موصول ہوئی اور تناؤ کو دیکھتے ہوئے مقامی لوگوں نے اپنی دکانیں اور بازار بند کردئے۔
ایس پی اناملائی نے بتایا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے پولس کا نہایت سخت بندوبست کیا گیا ہے اور حالات پر مکمل طور پر قابو پالیا گیا ہے۔