سنگین جرم کو معاشرے کے خلاف جرم سمجھا جانا چاہیے :عدالت
ممبئی، 27؍اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے ایک تبصرے میں کہا ہے کہ سنگین نوعیت کے جرم کو کسی شخص کے خلاف نہیں بلکہ معاشرے کے خلاف جرم سمجھا جانا چاہیے اور اس طرح کے معاملے کو مجرم اور متاثرین کے درمیان خوشگوار سمجھوتہ ہو جانے کے باوجود نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔جسٹس این ایچ پاٹل اور جسٹس پی ڈی نائیک نے 25؍اگست کو آئی پی سی کے تحت قتل کی کوشش اور مختلف دفعات کے تحت درج مقدمات کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا۔ملزم نے ہائی کورٹ میں عرضی دے کر اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو اس بنیاد پر منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی کہ انہوں نے شکایت کنندہ کے ساتھ پرامن طریقے سے تنازعہ کو حل کر لیا ہے۔ہائی کورٹ نے حالانکہ اس دلیل کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہاکہ ملزمان نے سماج کے خلاف جرم کاارتکاب کیا ہے۔بنچ نے کہا کہ اگر ملزمان کی طرف سے کیا گیا جرم سنگین نوعیت کا ہے تو اسے کسی شخص کے خلاف نہیں بلکہ معاشرے کے خلاف جرم سمجھا جانا چاہیے ۔عدالت نے ملزمان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ مجرموں کو سزا دینا ریاست کی ذمہ داری بن جاتی ہے، گرچہ مجرموں اور متاثرہ شخص کے درمیان سمجھوتہ ہو گیا ہو۔ضیاء الحق نظام الدین انصاری اور شاہنواز خان نے جولائی میں 12لوگوں کے خلاف آئی پی سی کے تحت مضافاتی کرلا تھانے میں قتل کی کوشش اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کرایا تھا۔