بنگلورو،16؍اگست(ایس او نیوز) ریاست کے ملناڈ اور ساحلی علاقوں میں موسلادھار بارش نے عوامی زندگی کو مفلوج کرنے کے ساتھ بھاری نقصانات بھی پہنچائے ہیں۔ اس علاقے کی تقریباً تمام ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ شمالی کرناٹک کے کلبرگی ، بلاری، شیموگہ اور آس پاس کے اضلاع میں بارش کے سبب 9؍ اموات کی تصدیق کی گئی ہے۔کورگ میں مسلسل بارش کی وجہ سے بھاری تباہی مچی ہے۔
میسور کے کرشنا راجہ ساگر ڈیم سے 1.25لاکھ کیوسک پانی باہر کی طرف بہادئے جانے کے باوجود بھی ڈیم میں پانی کا داخلی بہاؤ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ ڈیم کے باہر کی طرف زیادہ پانی بہائے جانے کی وجہ سے آس پاس کے دیہاتوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
منڈیا ضلع کے حکام نے ان علاقوں میں آباد لوگوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیلاب کے خطرے کو دیکھتے ہوئے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔ سری رنگا پٹن ، پانڈو پور اور آس پاس کے تعلقوں میں منڈیا ضلع انتظامیہ نے ریڈ الرٹ کا اعلان کردیا ہے۔
گلبرگہ ضلع کے آلند تعلقہ میں دیوار گرنے کے سبب ایک شخص کی موت ہوگئی جبکہ پتھروں سے تعمیر ایک مکان کے منہدم ہوجانے سے دو افراد ہلاک ہوگئے۔ شیموگہ میں بارش کے سبب ایک موت ہوئی ہے۔ اسی طرح دیگر مقامات پر بھی بارش کے سبب اموات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
کورگ ضلع کے بدیگیرے دیہات میں سیلاب کے خطرے کو دیکھتے ہوئے 300سے زائد خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ بعض مقامات پر زمین کھسکنے اور پلوں کے زیر آب آجانے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کی مدد سے پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کا کام کیا جارہاہے۔ چکمگلور ضلع میں بھی بارش کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
دریائے کرشنا کے طاس پر آباد علاقوں میں بھاری بارش کی وجہ سے دودھ گنگا اور وید گنگا میں پانی کا بہاؤ بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے بلگاوی کے چکوڈی تعلقہ میں چار پل زیر آب آگئے ہیں۔ بلاری ضلع کے تنگا بھدرا ڈیم میں پانی بھر جانے کے سبب اس کے تمام 32 گیٹ کھول دئے گئے ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ کیوسک پانی باہر کی طرف بہایا گیا ہے، اس کا نظارہ کرنے کے لئے سیاحوں کی بڑی تعداد جمع ہوچکی ہے۔ شیموگہ ضلع کے جوگ فالس میں بھی پانی کا بہاؤ کافی بڑھ چکا ہے۔ بارش کے سبب تنگا بھدرا ڈیم اور جوگ فالس کے قریب کوئی حادثہ پیش نہ آئے اس کے لئے پولیس کی طرف سے عوام کو احتیاط کی تاکید کی جارہی ہے۔
چامراج نگر ضلع کے بعض دیہاتوں میں بارش کی وجہ سے سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔سکلیشپور تعلقہ کے شراڈی گھاٹ میں جابجا زمین کھسکنے کی وجہ سے بنگلور منگلور کے درمیان ٹریفک معطل ہوچکی ہے۔ سڑک کی دونوں جانب کئی کئی کلومیٹر تک ٹریفک جام ہے۔ کیرلہ و تمل ناڈو کو جوڑنے والے قومی شاہراہیں ملبے سے پٹی ہوئی ہیں۔ کھیتوں سمیت بڑے علاقے پانی کی زد میں ہیں۔سیلاب کی سنگنینی کے پیش نظر سیاحوں کو کورگ نہ جانے کی صلاح دی گئی ہے ۔ کورگ کے زیادہ ترحصوں میں سیلاب ہے ،اور سڑکوں کے خراب ہونے کی وجہ سے آمد و رفت کی خدمات کو بند کر دیا گیا ہے ۔
محکمہ موسمیات کے افسران کے پیش قیاسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکولوں اور کالجوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے ۔ میسور کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان کوڈاگو میں بارش کی وجہ سے ایک شہری کی موت ہوئی ہے ۔وزیراعلی ایچ ڈی کمار سوامی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فضائیہ کو ہاتی ہل ساحل پر پھنسے لوگوں کو بچانے کے لئے مستعد کر دیا گیا اور جو لوگ کاڈاگو ،جنوبی کننڑ، اڈوپی، ہاسن، شموگہ اور چکمگلورو اضلاع میں شدید بارش کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں ان کو نکالنے کی کوشش جاری ہے ۔
انہوں نے افسران سے رابطہ قائم کرکے سیلاب میں پھنسے لوگوں کی ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایات دی ہیں۔اطلاعات کے مطابق کاویری اور لکشمن تیرتھ ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں جس کی وجہ سے اس کے زد میں آکر آس پاس کے کئی گاؤں سے رابطہ ٹوٹ گیا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ ریاست میں سیلاب کے قہر کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلی نے 100 کروڑ روپئے مالی تعاون کا پہلے ہی اعلان کر دیا تھا اور20 کروڑ کی پہلی قسط جاری بھی کر دی گئ ہے ۔سیلاب کی وجہ سے دھان اور کالی مرچ کی فصلوں کوسخت نقصان پہونچا ہے ۔وزیر اعلی نے لوگوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ریاستی حکومت بارش کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی بھرپائی کے لے ہر ممکن مدد کریگی۔ جبکہ مقامی نمائندوں نے کاڈاگو کے لئے خصوصی راحت پیکج دینے کا مطالبہ کیا ہے کورگکے 300 سے زیادہ گاؤں سیلاب کے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔