بیندوراوتینانی میں پہاڑی کا کھسکنا شاہراہ کی تعمیراتی کمپنی کے لئے دردِسر۔ حل تلاش کرنے کمپنی پہنچی راگھویندرا مٹھ میں!
بیندور 16؍جون (ایس او نیوز)نیشنل ہائی وے توسیعی منصوبے کے تحت بیندور کے وتّی نینی علاقے میں پہاڑکو کاٹ کر راستہ بنانے کا کام رکاوٹوں کا شکار ہوتاجارہا ہے کیونکہ یہاں بار بار پہاڑی چٹانیں کھسکنے کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ حالانکہ ٹھیکیدار کمپنی اس سے پہلے پنچاب، کشمیر اور ممبئی وغیرہ میں بہت ہی کٹھن حالات میں بہتر طریقے سے اپنے منصوبے پورے کرنے کا ریکارڈ رکھتی ہے ، لیکن یہاں بیندور میں ایسا لگتا ہے کہ اس کے حواس باختہ ہوگئے ہیں۔لہٰذا اس کے ذمہ داران اسی پہاڑی پر موجود راگھویندرا مٹھ میں اس کا حل تلاش کرنے کے لئے پہنچ گئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ بارش کے موسم میں تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود وتّی نینی پہاڑی سڑک پر چٹانین کھسکنے کے مسئلے سے پریشان ٹھیکیدار آئی آر بی کمپنی کے افسران نے راگھویندرا مٹھ میں خصوصی پوجا کا اہتمام کیا ۔کمپنی والوں کا خیال ہے کہ شاہراہ کے توسیعی منصوبے پر عمل کرتے ہوئے پہاڑی کو کاٹ کر جو نئی سڑک بنائی گئی ہے اس سے پہاڑی پر موجود راگھویندرا مٹھ سڑک سے بہت دور ہوگیا اور اس مٹھ میں پوجا کے لئے آنے والے بھکتوں کو کافی دقت اور فاصلے کا سامنا کرنا پڑ ا۔ اس سے شاید مٹھ کے دیوتاناراض ہوگئے ہیں اوراسی وجہ سے تعمیری کام میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔انہوں نے مندر کے خاص پجاری کو بتایا کہ مندر کو آنے والے بھکتوں کی سہولت کے لئے شاہراہ سے مٹھ تک سڑک تعمیر کردی گئی ہے، اس کے علاوہ بھی دوسری اضافی سہولتیں کمپنی کی طرف سے فراہم کردی جائیں گی۔
دوسری طرف جانکاروں کا کہنا ہے کہ آئی آر بی کمپنی والوں نے کرناٹکا کے ساحلی علاقے میں تعمیراتی ٹھیکہ لینے کے بعد یہاں کے ماحول اور جغرافیائی حالات کا معائنہ اور مطالعہ نہیں کیااور اسی مناسبت سے سائنٹفک انداز میں کام کرنے کا پلان نہیں بنایا ہے۔ اور اسی وجہ سے صرف بیندور ہی میں نہیں بلکہ کاروار، انکولہ ، ہوناور وغیرہ میں بھی کئی مقامات پر پہاڑی چٹانیں کھسکنے اور کام میں رکاوٹیں پید اہونے کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔خاص کر بیندور کی پہاڑی کو 60فٹ گہرائی تک کاٹ کر سڑک بنائی گئی ہے ،لیکن اس پہاڑی کی نرم اور چکنی مٹی مسائل پید اکررہی ہے۔کمپنی اس ماحولیاتی اور جغرافیائی مسئلے کو اپنے عقائد اور بھکتی کے کھاتے میں رکھ کر دیکھ رہی ہے اور مسائل حل کرنے کے لئے مٹھ کے دیوتا سے رجوع ہوگئی ہے!