لكھنو میں مولانا رابع حسنی ندوی کے ہاتھوں مرحوم مولانا غزالی ندوی پر بھٹکل سے نکلنے والا رسالہ نقوش طیبات کے خصوصی شمارہ کا اجراء
بھٹکل 11/دسمبر (ایس او نیوز/محمد عاکف روڈا محتشم) دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں ناظم ندوۃ العلماء حضرت مولانا محمدرابع حسنی ندوی کے ہاتھوں گذشتہ روز بھٹکل کے معروف عالم دین مرحوم مولانا غزالی ندوی کی حیات و خدمات پر معہدالامام حسن البناء شہید کی طرف سے جاری دو ماہی نقوش طیبات کے خصوصی شمارہ کی رونمائی تقریب منعقد ہوئی۔
نقوش طیبات میں دی گئی معلومات کے مطابق مولاناغزالی صاحب دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ممتاز سپوت اوراس کی شوریٰ کے رکن تھے، اس کے علاوہ آپ حضرت مولاناعلی میاں صاحب اورندوۃ العلماء سے خصوصی تعلق رکھنے والے تھے، آپ شہربھٹکل کے ایک علمی اور دینی خانوادہ سے تعلق رکھتے تھے، آپ بذات خود ندوۃ العلماء کے تعلیم یافتہ تھے، اوران کے تمام صاحبزادگان نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے کسب فیض کی سعادت حاصل کی۔
کتاب کی رونمائی کے بعد حضرت مولانا رابع حسنی ندوی نے مولانامرحوم کی بلندوبالاصفات اوران کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مولاناغزالی صاحب دین کے داعی ، بڑے صالح اورتقویٰ کے اعلیٰ مقام پر فائز ہونے کے ساتھ صلاح ورشید سے متصف تھے، اپنی پوری زندگی انھوں نے تبلیغ اوردین کی دعوت کے لئے وقف کی، مولانا نے اپنے تمام صاحبزادگان کی بہترین تربیت اس طورپر کی کہ ان کو دینی علوم میں لگایا اوروہ سب دین کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں، مولانا کی ذات سے بے شمار لوگوں نے استفادہ کیا، اس کے علاوہ آپ بڑے اچھے خطیب تھے، عربی میں آپ کی صلاحیت مسلم تھی اورآپ کا فیض عالمی پیمانہ پرجاری تھا، مولانا کی وفات کے بعد مناسب سمجھا گیا کہ آپ کی زندگی، ان کے حالات اورلائق تقلید پہلوؤں سے استفادہ کیاجائے تاکہ لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں اوراپنی زندگیوں میں ان کی نقل کرنے کی کوشش کریں، واضح رہے کہ نقوش طیبات کے اس خصوصی شمارہ میں ہندوستان کے دانشور طبقہ کے مضامین، مولانا مرحوم کے عکسی خطوط کے ساتھ مولانا پر لکھے جانے والے مرثیہ وغیرہ شامل ہیں۔
728 صفحات پر مشتمل یہ خصوصی شمارہ اپنی دیدہ زیب طباعت اور معنوی فوائد کی وجہ سے پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھاجارہاہے، ملحوظ رہے کہ اس رونمائی تقریب میں مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ حضرت مولانا سعیدالرحمن الاعظمی ندوی اور معتمد تعلیم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ حضرت مولانا واضح رشید حسنی ندوی سمیت مولانا نذرالحفیظ صاحب ندوی، مولاناخالد غازی پوری ندوی، مولانا فیصل صاحب ندوی، مولانا ابوبکرصدیق صاحب ندوی کے علاوہ اساتذہ اورطلباء کی کثیرتعداد موجود تھی۔ آخر میں حضرت مولانا رابع صاحب کی دعاء کے ساتھ اس خوبصورت مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔