دیپکا۔ بھنسالی کے سر پر انعام مقرر کرنے والے بی جے پی کے لیڈر سورج پال امو مستعفی
نئی دہلی، 29نومبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)پدماوتی فلم کو لے کر دیپکا پادکون اور سنجے لیلا بھنسالی کاسر قلم کر لانے والے کو 10 کروڑ روپے دینے کا اعلان کرنے والے ہریانہ بی جے پی کے لیڈر سورج پال امو نے بدھ کو عہد ہ سے مستعفی ہوگئے ۔ انہوں نے بی بی جے پی کے ریاستی صدر سبھاش بارلا کو واٹس ایپ کے ذریعے اپنا استعفی نامہ ارسال کیا ۔ پارٹی نے ان سے ان کے متنازع بیان کے تناظر میں پوچھ گچھ کی تھی ۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ منگل کو دہلی میں راجپوت کرنی سینا اور منو ہرلال کھٹر کے درمیان ملاقات ہو ئی تھی ۔ کرنی سینا کے ریاستی صدر بھوانی سنگھ اور تنظیم کے 22 دیگر نمائند گان مقرر وقت پر پہنچ گئے، لیکن کھٹر پچھلے دروازے سے نکل گئے۔ ا مو نے اسے راجپوت برادری کی توہین قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ راجپوت برادری اس کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے بھی یہ بھی وارننگ دی تھی کہ آنے والے دنوں میں ہریانہ کی ریاستی حکومت کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ اس معاملے میں انہوں نے آر ایس ایس سے بھی مداخلت کرنے کو کہا تھا ۔ سورج پال امو نے ممتا بنرجی پر بھی ایک متنازع بیان دیا تھا۔ ممتا بنرجی نے جب کہا تھا کہ پشچتھم بنگال پدماوتی اور اس فلم میں کام کرنے والوں فنکاروں کا استقبال کرنے کے لئے تیار ہے اور ہم اس کے لئے خصوصی انتظامات بھی کریں گے ،بنگال ایسا کرکے بہت فخر محسوس کرے گا ۔ تو اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے اپنے بھگوائی تیور میں ا مو نے کہا تھا، شیطانی رجحانات کی جو حامل خاتون ہوتی ہے ، لکشمن نے نے ا س کی ناک کاٹ کر علاج کیا تھا ، ممتا بنرجی کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہیے ۔حتی کہ سورج پال نے سینماوں میں آگ لگانے کے تعلق سے بھی ایک متنازع بیان بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ چھتری سماج اور ملک کے نوجوانوں میں ہر اسکرین کو نذرِ آتس کرنے کی طاقت ہے ۔ وہیں آل انڈیا چھتریہ راجپوت جلسہ عام کے اجلاس میں سورج پال نے کہا تھا کہ پدماوتی میں راجپوت راجاؤں اور دلیر بہادروں کی قربانیوں کی سراسر توہین ہوئی ہے۔ یہ فلم ہندوستانی ثقافت اور خاتون کی طاقت کی توہین ہے۔ اس کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے بھی اس معاملے میں مداخلت کرنے کی عرضی کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو’’ پدماوتی ‘‘ فلم کی نمائش پر پابندی لگانے کی خاطر اپنی شخصی طاقت کا استعمال کرنا چاہئے ۔دراں حالے کہ عدلیہ نے کل ہی اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ فلم دیکھے بغیر اس کے متعلق گفتگو کرنا حماقت اور آئین کی خلاف ورزی ہے؛ لہذا عوامی مقامات اور دفاتر میں متمکن افراد کو ان جیسے فرقہ وارانہ موضوع پر گفتگو نہیں کرنی چاہئے ۔