ہرین پانڈیا قتل مقدمہ: فریقین کی بحث مکمل ، جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر وکلاء راجو رام چندرن، امریندر شرن اور نتیا راما کرشنن نے بحث کی
نچلی عدالت نے ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے بری کردیا تھا، سپریم کورٹ کا فیصلہ اہمیت کا حامل، گلزار اعظمی
ممبئی7؍فروری(ایس او نیوز؍پریس ریلیز) گجرات کے مشہور سیاست داں و ہوم منسٹرہرین پانڈیا کوقتل کرنے کے الزامات سے ۱۲؍ مسلم نوجوانوں کوبری کرنے والے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سی بی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل اپیل پر گذشتہ کل بحث مکمل ہوگئی جس کے بعد دو رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ، اس معاملے میں جمعیۃ علماء مہاراشٹرّ ارشد مدنی )کی جانب سے سینئر وکلاء راجو رام چندرن، امریندر شرن اور نتیا راما کرشنن نے بحث کی۔ ،
یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنیوالی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔ سینئر وکلاء نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے جس پر نظر ثانی کی گنجائش نہیں ہے نیزسرکاری گواہ اعظم خان(گینگسٹر ادئے پور)کا بیان اور اس کی ممبئی کی خصوصی عدالت میں دی گئی گواہی جس میں اس نے یہ اعتراف کیا تھا کہ ہرین پانڈیا کو ڈی جی ونجارہ و دیگر کے کہنے پر سہراب الدین و دیگرنے قتل کیا تھا جس کی وجہ سے ڈی جی ونجارہ کے ذریعہ ہرین پانڈیا کے قتل کی سازش پر سے پردہ اٹھایاتھا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہیکہ ہرین پانڈیا کو قتل کس نے کیا تھا اور سی بی آئی نے ملزمین کو بلی کا بکرا بنایا تھا۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ارون مشراء اور جسٹس ونیت شرن کے روبرو معاملے کی سماعت گذشتہ کئی ماہ سے جاری تھی جس کا گذشتہ کل اختتام ہوا جس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا حالانکہ فریقین کی درخواست پر عدالت نے ۱۱؍ فروری سے قبل تحریری بحث عدالت میں داخل کرنے کی اجازت دی۔
دفاعی وکلاء کی بحث کے اختتام کے بعد حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے بھی بحث کی اور عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں ہائیکورٹ کا فیصلہ درست نہیں جس پر نظر ثانی کرنا چاہئے۔
اس معاملے میں مسلم نوجوانوں کے دفاع میں جمعیۃ علماء نے وکلاء کی ایک ٹیم تیار کی تھی جس میں سینئر وکلاء راجو رام چندرن، امریندر شرن ، نیتاراما کرشنن و ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ گورو اگروال ، میگرانک پربھاکر و دیگرشامل ہیں ۔
واضح رہے کہ 26 مارچ 2003 کو اس وقت کے ہوم منسٹر (گجرات)ہرین پانڈیاکو قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد تفتیشی ایجنسی CBIنے ۱۲؍ مسلم نوجوانوں کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ کیا تھا ، نچلی عدالت نے ملزمین کو قصور رار ٹہرایا تھا جس کے بعد جمعیۃعلماء کے توسط سے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی جہاں ہائی کورٹ نے تمام ۱۲؍ ملزمین کو باعزت بری کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے۔
2007 ء میں پوٹا عدالت نے ملزمین محمد پرویز عبدالقیوم،شہنواز محمد گاندھی، کلیم احمد حبیب کرمی، ریحان عبدالماجد پٹھاوالا، محمد ریاض عبدالواحید سریش والا، محمد روؤف عبدالقادر، محمد سیف الدین، محمد اصغر علی،پرویز خان پٹھان اور محمد فاروق عثمان غنی کو قصور وار ٹہراتے ہوئے انہیں عمر قید اور دس سالوں کی سزائیں تجویز کی تھی جس کے بعد ملزمین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں انہیں ۲۰۱۲ء میں باعزت بری کردیا گیا تھا۔