ہادیہ کالج شفٹ، شوہر سے ملاقات کا پر زوراعادہ
سلیم / تمل ناڈو، 29 نومبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ کی ہدایت پر معالجہ المثلیہ( ہومیو پیتھی) میڈیکل کالج میں اپنی تعلیم مکمل کرنے آئی ہادیہ نے شہر میں پاؤں رکھنے کے اگلے ہی دن آج اپنے شوہر سے ملنے کی خواہش کا اعادہ کیا ۔ غور طلب ہے کہ ہادیہ فی الوقت شر پسندوں کی نگاہوں کی کرکری بنی ہوئی ہے ، شر پسندوں کا یہ الزام ہے کہ ہادیہ کے ساتھ جبراً تبدیلی مذہب کر کے مفروضہ ’’ لوجہاد ‘‘ کیلئے شادی کی گئی ہے ۔ مفروضہ ’’ لو جہاد‘‘ کیس کے تحت سپریم کورٹ میں سماعت بھی ہور ہی ہے ۔ شیوراج ہومیو پیتھی میڈیکل کالج میں ہادیہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ سے میں ان لوگوں سے بات کر رہی تھی جنہیں (والدین) میں پسند نہیں کرتی ؛کیونکہ ان کے ساتھ رہنے کے دوران انہوں نے مجھے بہت ذہنی پریشان کیا ہے ۔ ہادیہ اس کالج میں 11 ماہ کی انٹرنشپ کر ر ہی ہے۔ عدلیہ میں سماعت کے بعد عد لیہ نے 25 سالہ نو مسلم دوشیزہ ہادیہ کو اپنے والدین کی دیکھ بھال سے الگ ہوکر تعلیم مکمل کر نے کی ہدایت دی ہے ۔ نو مسلم دو شیزہ ہادیہ کو کل کیرل پولیس کی سخت سیکورٹی میں شام میں یہاں لایا گیا تھا۔جب صحافیوں نے ان کے شوہر شفین جہاں کے بارے میں پوچھا تو ہادیہ نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران شوہر سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے ۔ ان کے پاس کوئی موبائل فون نہیں ہے اور اس وقت اس نے اپنے والدین سے بات کی ہے۔ ہادیہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے شوہر شفین جہاں سے بات چیت کرنے کیلئے بہت مشتاق ہوں ، حا لیہ دنوں ہی ترک اہرمن کرکے اسلام قبول کر کے ایک مسلمان نوجوان سے شادی کرنے پر ہادیہ شر پسندوں کے ساتھ ساتھ قومی میڈیا بالخصوص ہندی و انگریزی میڈیا میں عمومی تذکروں کا موضوع بنی ہوئی ہے ۔ ہاسٹل میں دستیاب سہولیات اور سیکورٹی انتظامات کے ضمن میں سوال کرنے پر ہادیہ نے کہا کہ اس اس کی کوئی معلومات نہیں ہے اور وہ اس موضوع پر اگلے ایک دو دن میں جواب دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم نامہ کی کاپی موصول ہونے کے بعد وہ اس سلسلے میں بہتر طریقہ بات چیت کرسکتی ہے ۔ عدلیہ نے کالج کے ڈین کو ہادیہ کا سرپرست مقرر کیا ہے ، کسی طرح کی پریشانی کی شکل میں وہ براہ راست عدلیہ سے رابطہ کرنے کی مجاز و اہل ہے ۔ اس سے پہلے ہادیہ کوچی میں اپنے والدین کے ساتھ رہ ر ہی تھی ، تاہم عدلیہ نے ا س صورت میں بھی اپنے شوہر کے پاس جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔