نئی دہلی،03؍ دسمبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے سال 2002 کے گجرات فسادات کے سلسلے میں ریاست کے سابق وزیر اعلی نریندر مودی کو خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج دینے والی ذکیہ جعفری کی درخواست جنوری کے تیسرے ہفتے میں سماعت کے لئے درج کی۔
ذکیہ جعفری کے شوہر سابق ایم پی احسان جعفری فسادات کے دوران ایک واقعہ میں مارے گئے تھے۔ذکیہ نے ایس آئی ٹی کے فیصلے کے خلاف ان کی عرضی کو مسترد کئے جانے کے گجرات ہائی کورٹ کے پانچ اکتوبر، 2017 کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ہیمنت گپتا کی بنچ نے معاملے کو اگلے سال جنوری کے تیسرے ہفتے میں سماعت کے لئے درج کیا۔عدالت نے پہلے کہا تھا کہ وہ اہم معاملے میں سماعت سے پہلے ذکیہ کی عرضی میں شریک درخواست گزار بننے کے سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کی درخواست پر بھی غور کریں گے۔گزشتہ سماعت میں ایس آئی ٹی کی جانب سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا تھا کہ ذکیہ کی عرضی قابل غور نہیں ہے۔انہوں نے معاملے میں سیتلواڈ کے دوسری عرضی بننے پر بھی اعتراض ظاہر کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ جعفری نے ایک بھی حلف نامہ جمع نہیں کیا ہے اور سارے حلف نامے سیتلواڈ نے جمع کئے ہیں جو خود کو صحافی بتاتی ہیں۔ذکیہ کی جانب سے سینئر وکیل سی یو سنگھ نے کہا تھا کہ اہم درخواست گزار 80 سال کی ہیں لہٰذا سیتلواڈ کو ان کی مدد کے لئے درخواست گزار نمبر 2 بنایا گیا ہے۔اس پر عدالت نے کہا تھا کہ درخواست گزار کی مدد کے لئے کسی کو شریک درخواست گزار بننے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ سیتلواڈ کے دوسری عرضی بننے کی درخواست پر غور کریں گے۔
جعفری کے وکیل نے کہا تھا کہ درخواست میں نوٹس جاری کئے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ 27 فروری، 2002 سے مئی 2002 کی مدت کے دوران مبینہ بڑی سازش کے پہلو سے متعلق ہے۔ایس آئی ٹی نے اس معاملے میں آٹھ فروری 2012 کو کلوزر رپورٹ داخل کی تھی۔اس نے مودی کو اور سینئر سرکاری حکام سمیت 63 دیگر کو کلین چٹ دی تھی۔تب ایس آئی ٹی نے کہا تھا کہ ان کے خلاف استغاثہ کے قابل کوئی ثبوت نہیں ہے۔