گجرات فسادات:جمیعۃ علمائے ہندکا متاثرہ علاقوں کادورہ؛ سومکانات نذرآتش ؛کسانوں کوتباہ کیاگیا
اجمیرشریف:28/مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)گجرات کے وڈاوالی گاؤں ضلع پاٹن میں فرقہ وارانہ فساد میں مسلم اقلیت پر ہوئے جانکاہ حملے کا جائزہ لینے کے لیے جمعیہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء نارتھ گجرات کا ایک وفد مولانا عبدالقدوس پالن پوری (نائب صدر جمعیۃ علماء گجرات) کی سربراہی میں متاثرہ علاقہ پہنچا اور متاثرین سے ملاقات کی اوران سے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں جمعیۃ علماء ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
وڈاولی گاؤں میں اسکول کے بچوں کے درمیان معمولی تنازع کے بعد اکثریتی طبقے کے چار ہزار کے ایک جتھہ نے ایک ساتھ مسلم محلہ پر حملہ کردیا تھا، اور ان کے سو مکانات جلاڈالے، ان کے گھروں کے سامان اوراناج وغیرہ لوٹ لیا گیا اور کھڑی فصل کو آگ لگا دی گئی ۔ اس فساد میں ایک درجن افراد زخمی ہوئے، نیز ایک مسلمان کا قتل بھی ہوا۔اس فسادمیں گجرات فساد ۲۰۰۲ء کا ماڈ ل دوہرا یا گیا، جس میں ایک جتھہ کی شکل بنا کر مسلم اقلیت کی بستیوں پر متعدد حملے ہوئے تھے،۲۰۰۲ء کے بھیانک فساد میں بھی جتھہ کو اسی طرح اکساکر نروڈہ پاٹیہ میں مسلم اقلیت کا قتل عام کیا گیا تھا۔جمعیۃ علماء پٹن کے ممبران فساد کے فوری بعد وڈاوالی گاؤں پہنچ گیے تھے، جنھو ں نے سخت خوف کے عالم میں شہید ابراہیم بھائی کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور زخمیو ں کو ہسپتال تک پہنچایا۔گھر، مکان اور اناج کے جلنے اور لٹ جانے کے بعد فوری امداد کی ضرورت تھی، آج جمعیۃ علماء بناس کانٹھا کے ذمہ داران نے اناج کی سو کٹس بنا کر متاثرین کے درمیان تقسیم کیا، جو پندرہ دنوں کے راشن پر مشتمل ہے، نیز مولانا عبدالقدوس پالن پوری نے ایک مقامی کمیٹی تشکیل دے کر فوری طور سے بے گھر افراد کے لیے کیمپ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی میٹنگ اس وقت جاری ہے۔جمعیۃ علماء کے وفد نے مقا می پولس انچار ج سے بھی ملاقات کی اور فسادیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا، نیز سرکار سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ متاثرین کو معقول معاوضہ دیا جائے۔حالاں کہ اب تک ۲۱/ افراد کی گرفتاری ہوئی ہے۔ جمعیۃ کے وفد نے حالاں کہ فساد میں جانوں کے اتلاف کو روکنے میں پولس کے اقدام کی تعریف کی،لیکن ساتھ ہی انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ فساد بھڑکانے والے اور افواہ پھیلانے والے افراد پراین ایس اے لگایا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی ہو۔یہ معاملہ ایس ایس سی اگزا م دینے کے بعد طلباء کے درمیان معمولی جھگڑے کا تھا، لیکن لوگوں کو اکسانے کے لیے یہ افواہ پھیلائی گئی کہ مسلم اقلیت کے لڑکوں نے ہندو لڑکی کو مارا ہے اور اسے اپنے ساتھ اٹھا کر لے گئے ہیں، جس کے بعد اکثریتی طبقہ میں اشتعال پیدا ہوا، حالاں کہ یہ سراسر غلط ہے۔
جمعیۃ علماء کے وفد میں سربراہ کے علاوہ عتیق الرحمن قریشی، مولانا عمران پٹن، مولانا داؤد، مولاناخادم لال پوری، مولانا عمران مہتمم، مولانا بلال، اقبال بھائی میمن، حافظ ذاکر،مولانا عبداللطیف،عثمان خاں پٹھان، عارف بھائی سلاٹ وغیرہ شریک تھے۔ ادھر دوسری طرف جمعےۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے بھی ریلیف کا عمل انجام دے رہے جمعےۃ کے ذمہ داران سے فون پر بات چیت کی اور حالات کا جائزہ لیا۔ احمد آباد میں جمعےۃ علماء گجرات کے نائب صدر مفتی اسجد قاسمی اور جمعیۃ علماء گجرات کے جنرل سکریٹری پروفیسر نثار احمد انصاری نے فساد میں ہوئے جان ومال کے نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مکانو ں او رکھیتو ں کو جلانے، نیز لوٹ پاٹ کرنے کے ا س واقعے نے زمانہ جاہلیت میں ہونے والے اس طرح کے وحشیانہ عمل کی یاد تازہ کردی ہے، جس کی آج کے مہذب سماج میں کوئی گنجائش نہیں ہے، انھوں نے لوگوں سے امن وامان بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔