گجرات انتخابات:راہل گاندھی کے یہ چار کارڈ یا نتیش کمار کا ایک دعوی، کون ثابت ہوگا صحیح؟
گاندھی نگر،14؍نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) گجرات میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد انتخابی مہم عروج پر پہنچ گئی ہے۔اس بار گجرات میں کانگریس جیتنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور اس کے لئے وہ کسی سے بھی پیچھے نہیں ہے۔وہیں بی جے پی جہاں وہ 22سالوں سے اقتدار پر قابض ہے اسے اپنا گڑھ بچانے کا چیلنج ہے۔اتنے سالوں میں ایسا پہلی بار ہے جب بی جے پی کو گجرات میں اچھا خاصا مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی بھی اپنے سیاسی کیریئر میں پہلی بار اس انداز میں دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کے حکمت عملی کا طریقہ ویسا ہی ہے جیسا مودی اپناتے ہیں۔اسٹیج سے نعروں کو گڑھنا، عوام کی چھوٹے چھوٹے مسائل پر ریلیوں میں بولنا اور ساتھ ہی مخالف رہنماؤں پر طنز کسنا۔یہ کتنا فائدے مند ثابت ہوگایہ وقت بتائے گا۔ پاٹیدارو اور دلت لیڈروں کو وہ اپنی طرف لا چکی ہے۔پاٹیدار ابھی تک بی جے پی کا ہی ووٹ بینک مانے جاتے رہے ہیں لیکن اس بار ریزرویشن کی مانگ کو لے کر ناراضگی کو کانگریس ختم کرنا چاہتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تھوڑا سا بھی ووٹ فیصد میں تبدیلی ہوئی تو کانگریس کو فائدہ ہو سکتاہے۔لوک سبھا انتخابات میں شکست کی وجوہات کو بتانے والی اے کے انٹونی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کی ہار کی وجہ اس کی ٹوڑنے کی شبیہہ بھی رہی ہے۔اس کے بعد سے راہل نے اس شبیہ کو توڑنے کی پوری کوشش کی ہے۔راہل نے اس بار وی آئی پی اور سیکورٹی گھیرے میں رہنے والے لیڈر کی شبیہ توڑنے کی کوشش کی ہے۔وہ عام لوگوں سے ملتے ہیں۔وہ اسٹیج پر بھیڑ میں سے کسی کو بلاتے ہیں، سیلفی کھنچواتے ہیں، لوگوں کے درمیان جاتے ہیں، ایسا کرنا لوگوں کو اچھا بھی لگ رہا ہے۔دراصل یہ دیکھ کر اس لئے بھی نیا لگا رہا ہے کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں کے بعد پہلی بار کانگریس کا کوئی بڑا لیڈر عوام سے ایسے بات چیت کر رہا ہے۔اس بات کا تجزیہ ہم پہلے بھی کر چکے ہیں، جس میں کہا گیا ہے گجرات اسمبلی انتخابات کے نتائج کچھ بھی آئیں لیکن فائدہ راہل گاندھی کا ہی ہوگا۔کانگریس کو بھی ایسا لگتا ہے کہ لوک سبھا انتخابات آتے آتے ملک کا حال بدلے گا اور جن مسائل کو راہل گاندھی اٹھا رہے ہیں وہ 2019 تک کافی کارگر ثابت ہوں گے۔