گجرات انتخابات : کسانوں کو مودی کے ’من کی بات‘ کے سوا کچھ نہیں ملا
احمد آباد،30نومبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) گجرات کے لاٹھی مقام میں کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 22 سال نریندر مودی جی اور ان کی پارٹی خصوصی طور سے کسانوں کے مفادات کے بارے میں بات کرتی ہے ؛ لیکن المیہ ہے کہ کسانوں کو نہ تو صحیح قیمت ملی اور نہ ہی کسانوں کو کھیتوں کی سینچائی کے پانی دستیاب ہوسکا ۔علاوہ ازیں ان معصوم کسانوں پر یہ ظلم کیا گیا کہ ان کی زمین ان سے چھین لی گئی ہے ۔ راہل گاندھی نے اپنی تقریرمیں کہا کہ مودی اپنی تقریروں میں کیوں نہیں کہتے ہیں کہ میں نے مونگ پھلی کے کسانوں کو 1500 روپے دیئے جانے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مودی کو اپنی تقریر میں کہنا چاہئے کہ کانگریس پارٹی 1000 روپے دیتی تھی ؛ لیکن میں اب انہیں 600 دتیا ہوں ؟ کپاس کے کسانوں سے 2000 کا وعدہ کرکے کانگریس سے بھی کم قیمت دیتے ہیں ، اس کی وضاحت کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو مودی کی ذات سے صرف ’من کی بات ‘ کے سواکچھ بھی نہیں ملا ۔ راہل نے کہا کہ پہلی بار دیکھا ہے کسی ریاست میں ہر معاشرے کے لوگ تحریک چلا رہے ہیں۔انہوں نے حقیقت بیانی کرتے ہوئے کہا کہ گجرات میں صرف 5۔10 افراد ایسے ہیں جو کسی بھی طرح کی تحریک میں شامل نہیں ہیں ، یہ لوگ درحقیقت مودی جی کے یارِغار ہیں،ہم مشرب و ہم پیالہ ہیں ۔پرائیوٹ طیاروں میں اڑتے ہیں ۔ اگر پاٹی دار، پسماندہ، دلت، خواتین یا کسان سوال پوچھیں گے تو جواب میں گولی چلے گی،مودی جی کی پولیس کی مار پڑے گی۔ یہاں کا کسان نرمدا کا پانی مانگتا ہے ؛ لیکن انہیں نرمدا کے پانی سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہاں مقیم باشندگان کی بجلی کٹوتی کرکے نینو فیکٹری کو دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی جی نہیں چاہتے کہ جے شاہ کے کرپشن کے بارے میں گجرات الیکشن سے پہلے پارلیمنٹ میں مباحثہ ہو ۔نیز دوسری وجہ پارلیمنٹ بند رکھنے کا یہ ہے کہ اپوزیشن جماعت رافیل معاملہ کے تحت حکومتی تکبر کو خاک میں ملا دے گی ۔ راہل گاندھی نے واضح طور پر کہا کہ عموماً جو کمپنی بہترین چلتی ہے اسے کھلا رکھا جاتا ہے ؛ لیکن ا میت شاہ کے بیٹے نے5-6 ماہ بعد 50 ہزار رقم کو 80 کروڑ میں بدلنے والی کمپنی کو بند کر دیا ہے ، یہ طرفہ تماشا نہیں تو اور کیا ہے ۔ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے کہا کہ مودی جی بدعنوانی کی بات کرتے ہیں؛ لیکن جس بدعنوانی کی بات کرتے ہیں غریب عوام پر گبر سنگھ ٹیکس نافذ کرکے نوٹ بندی سے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی اس کے نتیجہ میں چھوٹے کاروباروں ختم ہوگئے ۔ اس کے ساتھ ہی متوسط درجہ کے صنعتی ادارے جی ایس ٹی کی مار برداشت نہ کرسکے اور ان کا وجود ہی ختم ہوگیا ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ 22 سال نریندر مودی نے کسانوں کے بارے میں بات کی ہے لیکن کسانوں کو نہ تو صحیح دام ملے، نہ پانی ملتا ہے؛بلکہ ستم کاری کی حد ہی ہوگئی کہ الٹے کسانوں سے ان کی زمین ہڑپ لی گئی ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ بینک کے اندر مرسڈ یج والے اپنا پورا کا پورا کالا دھن سفید دھن میں تبدیل کر رہے تھے اور باہر عام غریب جنہوں نے اپنی گاڑھی کمائی بینک کھاتے میں جمع کرایا تھا یا مزدوری دہاڑی کر کے ہزار دو ہزار جمع کیے تھے وہ کئی دنوں لائن میں کھڑے تھے ،یہ ہے نوٹ بندی کی تلخ حقیقت ہے۔ لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے،170 سے زیادہ لوگ اس نوٹ بندی کے عفریت کی نذر ہوگئے،خواتین سے ان کا پیسہ چھینا گیا، نوٹ بندی کا غیر معقول حکم نافذ کرکے پورے ملک کو بینک کی لائن میں لگا دیا گیا۔ راہل گاندھی نے دعوی کے ساتھ اپنے خطاب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا اس لائن میں کوئی بڑا صنعتکار دیکھاگیا ؟ کوئی سوٹ بوٹ والا بھی لائن میں کھڑا ہوا ملا؟