کیا موجودہ مکان خریداروں کے مفادات کو، جی ایس ٹی کونسل نے کیا نظر انداز؟ نئے قوانین سے اٹھے سوال
نئی دہلی، 20 مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) جی ایس ٹی کونسل نے دہلی میں منعقد اپنے 34 ویں اجلاس میں رہائشی فلیٹ پر نئی شرح کو حتمی شکل دے دی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ اس سے مکان اور سستے ہوں گے لیکن اس میں بلڈروں کو کچھ ایسی چھوٹ دی گئی ہے جس سے اس طرح کی باتیں ہونے لگی ہیں کہ واقعی میں پہلے سے مکان بک کر چکے خریداروں کو فائدہ نہیں ہو گا اور جی ایس ٹی کونسل نے ایسے مفادات کو نظر انداز کیا ہے۔جی ایس ٹی کونسل نے منگل کو اپنے اجلاس میں جس ٹرانزیشن اسکیم کی منظوری دے دی ہے، اس میں بلڈروں کو اختیار دیا گیا ہے کہ اب موجودہ پروجیکٹ پر وہ چاہیں تو نئے جی ایس ٹی کی شرح کا اطلاق کریں یا پرانے ریٹ ہی جاری رکھیں۔جی ایس ٹی کونسل نے ویسے نئے پروجیکٹس کے لئے گھروں خریداروں کے لئے بڑی راحت دی ہے۔زیر تعمیر عمارتوں میں نئے ریٹ یا پرانے ریٹ قبول کرنے کا بلڈروں کو اختیارات دینے کے فیصلے سے یہ سوال اٹھائے جانے لگے ہیں کہ جی ایس ٹی کونسل نے مکان خریداروں کے مفادات کا خیال رکھا ہے یا بلڈروں کا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے پروجیکٹ کے لئے بلڈر پرانا ریٹ ہی جاری رکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ انہیں اس پر ان پٹ ٹیکس کریڈٹ مل جائے گا۔پہلے جی ایس ٹی کی مؤثر شرح 8 فیصد مؤثر تھی اور ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کے ساتھ یہ 12 فیصد تھی۔نئی جی ایس ٹی کی شرح افورڈابل زیر تعمیر مکان کے لئے 1 فیصد اور دیگر مکانوں کے لئے 5 فیصد ہیں۔اس میں ایسے پراجیکٹ شامل ہیں جن کی بکنگ 1 اپریل، 2019 سے پہلے ہو گئی ہو۔1 اپریل، 2019 سے شروع ہونے والے نئے پروجیکٹ کے لئے بنیادی طور پر نئی قیمتیں لاگو ہوں گی۔اب چل رہے جو پراجیکٹ 31 مارچ، 2019 تک نہیں پورے ہو رہے ان کے لئے بلڈروں کو پرانی شرح (8 فیصد مؤثر شرح یا ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کے ساتھ 12 فیصد) پر ٹیکس جمع کرنے کی چھوٹ دی گئی ہے،تاہم اس کے لئے ایک مخصوص وقت کی حد مقرر کی گئی ہے،یعنی اگر مقرر وقت کی حد میں بلڈر اس اختیار کو قبول نہیں کرتا تو اس پروجیکٹ پر نئی قیمتیں لاگو ہو جائیں گی۔میٹنگ کے بعد ریونیو سکریٹری اجے بھوشن پانڈے نے کہا کہ حکومت کو یہ امید ہے کہ بلڈر کم ٹیکس ریٹ کا فائدہ گاہکوں تک پہنچائیں، کیونکہ ان ہی تجویز پر قیمتیں طے کی گئی ہیں۔پی ڈبلیوسی انڈیا میں انڈیاریٹ ٹیکس کے پارٹنر اینڈ لیڈر شبیہ جین کہتے ہیں کہ ایسے اختیارات سے ان ڈویلپر کو فائدہ ہو گا جنہوں نے پہلے ہی اپنے منصوبے کی فروخت کی قیمت طے کرنے میں پورے ان پٹ کریڈٹ اندازہ کر لیا ہے،بہت سے معاملات میں اس فائدہ گاہکوں تک بھی پہنچ سکتا ہے۔جی ایس ٹی کونسل نے بڑے اور درست بلڈروں کو فروغ دینے کے لئے ایک اچھی شرط یہ رکھی ہے کہ نئی قیمتیں انہی پروجیکٹس پر لاگو ہوں گی جن میں 80 فیصد ان پٹ اور ان پٹ خدمات (دارالحکومت سامان، ڈیولپمنٹ رائٹ کی منتقلی، طویل مدتی لیز پریمیم وغیرہ) رجسٹرڈ افراد سے خریدیں۔