جی ایس ٹی کی وجہ سے ریاست کرناٹک کو900 کروڑ کانقصان
بنگلو ر،18/ستمبر(ایس او نیوز)گوڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) نے ریاست کے خزانہ پر بہت بری طرح سے اثر کیا ہے اور جدید مربوط محصول نظام کے جاری کئے جانے کے ایک ماہ بعد جولائی کے مہینہ میں ریاست کو محصول کی آمدنی میں سے نو سو کروڑ روپئے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔بجٹ تجاویز کے مطابق جولائی کے مہینہ میں ریاست کو امید تھی کہ جی ایس ٹی کے ذریعہ اسے 3,580 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوگی لیکن اصل آمدنی کے حساب کے مطابق ریاست کو صرف 2,700 کروڑ روپئے کی آمدنی ہی ہو سکی ہے۔ 2,100 کروڑ روپئے ریاستی جی ایس ٹی (ایس جی ایس ٹی) کے ذریعہ حاصل ہوئے ہیں جبکہ چھ سو کروڑ روپئے کی آمدنی بین الریاستی جی ایس ٹی (آئی جی ایس ٹی) کے ذریعہ ہوئی ہے۔ریاست میں مرکزی جی ایس ٹی (سی جی ایس ٹی)کے حصہ سے طور پر بھی2,100کروڑ روپئے وصول کئے ہیں اور یہ رقم مرکزی حکومت کو منتقل کر دی گئی ہے۔کمرشیل ٹیکس محکمہ کے افسران اس کمی کو جی ایس ٹی این کے ویب پورٹل میں پائے جانے والی تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ٹیکس کی ادائگی میں ہورہی کوتا ہیوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ 4,55,990 اندراج کردہ تاجروں میں سے صرف 3,34,000 ( 73 فیصد) ہی اگست کی آخری تاریخ تک ٹیکس ادا کر سکے ہیں۔کرناٹک جی ایس ٹی پریکٹیشنرس اسوسی ایشن کے سکریٹری ایس پرکاش کا کہنا ہے ’’اگر جی ایس ٹی این پورٹل ٹھیک سے کام انجام دیتا تو ریاست مزید ٹیکس وصول کرنے میں کامیاب ہوتا‘‘۔سب سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت اس بات کی امید بھی نہیں کر سکتی کہ مرکز اس کے اس محصول آمدنی کے نقصان کی بھر پائی کرے گا جب تک کہ ریاست سو فیصدی ٹیکس کی وصولی کو یقینی نہیں بنائے گا۔جی ایس ٹی کے ماہر اور چارٹرڈ اکاؤنٹنڈ وویک ملیا کا کہنا ہے کہ ’’مرکزی حکومت کسی بھی ریاست کو مالی تعاون اسی وقت پیش کر سکتی ہے جب کہ ریاست میں مکمل طور پر سبھی تاجروں سے ٹیکس وصول کر لیا ہو اور اس کے باوجود اس کی آمدنی ، اخراجات کے مقابلہ میں کم رہے‘‘۔محکمہ مالیات کے ایک افسر نے بتایا کہ ’’ہمیں معاوضہ کے مطالبہ کے لئے اکتوبر کے آخر تک کا انتظار کرنا پڑے گا۔اس وقت تک ہم محصول کی آمدنی کے اعداد کے تعلق سے کوئی واضح نقشہ پیش کر سکتے ہیں‘‘۔فیڈریشن آف کرناٹک چیمبرس آف کامرس کی ٹیم جی ایس ٹی کے ریاستی محصول چیر مین بی ٹی منوہر کا کہنا ہے کہ ’’محصول کی مکمل وصولی کے ہدف کو اسی وقت حاصل کیا جاسکتا ہے جب اس نظام میں موجود خرابیوں کو دور کر لیا جائے۔اس کے بغیر یہ مرکزی حکومت کی طرف سے ناانصافی ہوگی کہ وہ تاجروں کی طرف سے مکمل طور پر ٹیکس ادا کرنے کی امید کرے اور ریاست کو معاوضہ فراہم کرنے سے انکار کرے‘‘۔ جی ایس ٹی کونسل نے جی ایس ٹی نظام میں موجود تکنیکی خرابیوں کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے وزراء، افسران اور ماہرین کی ایک ٹیم تیار کی ہے۔اس ٹیم نے پچھلے ہفتہ جمعہ کے دن شہر بنگلور کا دورہ کرتے ہوئے زمینی سطح پر حالات کا جائزہ لیا تھا۔دوسرے دن اس مسئلہ کے حل کے لئے تشکیل کردہ وزراء کی کمیٹی نے بھی بنگلور شہر کا دورا کیا۔حالانکہ پیٹرولیم کی مصنوعات دن بدن مہنگی ہوتی جا رہی ہیں، لیکن ریاست نے جی ایس ٹی کے نفاد کے بعد سے پیٹرول اور ڈیزل کی فروحت پر بھی محصول کی آمدنی میں نقصان کا سامنا کیا ہے۔جہاں پیٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، ریاستی حکومت نے جولائی کے مہینہ میں سیلس ٹیکس کے طور پر صرف 850 کروڑ روپئے کی آمدنی حاصل کی ہے جبکہ ریاست کی امیدیں 1,050 کروڑ روپئے تک کی تھی۔یہ نقصان ماہرین کے مطابق پانچ فیصدی داخلہ ٹیکس کے ختم کر دئے جانے کا نتیجہ ہے، جو کہ جی ایس ٹی نظام کے نافذ ہونے کے بعد یکم جولائی سے ختم ہو گیا تھا۔