آربی آئی خزانہ:ریزور رقم پرنگاہ لگائے مرکزی حکومت لاسکتی ہے نیاقانون، بورڈ میں اپنے نمائندوں کے ذریعہ آربی آئی سے رقم کی حد مقرر کراناچاہتی ہے مودی حکومت
نئی دہلی،10؍ نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) نریندرمودی حکومت کے بڑے حکام نے بھلے ہی یہ کہہ دیا ہو کہ مرکزکوآربی آئی کا پیسہ نہیں چاہیے لیکن آر بی آئی کی زبردست رقم سے مرکزکی نگاہیں ہٹ نہیں رہی ہیں۔تازہ خبر یہ ہے کہ مرکزی حکومت ریزرو بینک کو بتانا چاہتی ہے کہ وہ اضافی ریزروکی حدود مقرر کرے۔یعنی کہ ریزرو بینک ایک قانون بناکر نقد رقم کی وہ مقدار طے کرے جووہ اپنے پاس رکھ سکے۔ماناجارہا ہے کہ ایک باریہ حد مقررہوجانے کے بعد مرکزباقی بچی رقم کو ریزرو بینک سے اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفرکرنے کوکہ سکتی ہے۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہواکہ حکومت ریزرو بینک کے بورڈ میں اپنے نمائندوں کے ذریعہ مرکزی بینک کی طرف سے رکھے جانے والی رقم کی حد مقرر کرانا چاہتی ہے۔بتادیں کہ ریزرو بینک کی موجودہ اضافی ریزرو 9.63لاکھ کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔گزشتہ ہفتے جب یہ پتہ چلا کہ مرکزی حکومت مرکزی بینک کو اپنے ریزرو فنڈ سے 3.6لاکھ کروڑ روپے کے ٹرانسفرکرنے کے لئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے تواس پر سیاست سے لے کرصنعتی دنیا میں کھلبلی مچ گئی۔ماناجارہا ہے کہ حکومت کی مانگ سے ریزرو بینک اور مودی حکومت کے درمیان کشیدگی کی صورتحال پیداہوگئی ہے۔تاہم معاملہ خراب ہوتے دیکھ کر وزارت خزانہ نے معاملے کو کنٹرول کرناچاہا۔جمعہ کو اقتصادی معاملات کے سیکرٹری سبھاش چندرا گرگ نے اس خبرکومسترد کر دیا اور اسے غلط معلومات کی بنیاد پر بے بنیاد قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی تجویز نہیں ہے اور ملک کا مالیاتی خسارہ ہدف کے مطابق ہے۔