بھٹکل کے کارگیدے میں سرکاری ہاڑی زمین کو اتی کرم کرکے مکانات تعمیر کرنے کاالزام : سرکاری افسران نے زیر تعمیر 4 گھروں پر لگایا قفل
بھٹکل:14/اپریل (ایس او نیوز)تعلقہ کے وینکٹاپور حدود کے ہرلی سال ، کارگدے میں سرکاری ہاڑی زمین کو آتی کرم کرکے اُس پر مکانات تعمیر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سرکاری آفسران نے چار مکانوں کو قفل لگاتے ہوئے اُسے اپنی تحویل میں لے لیا اور سات لوگوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ۔ یہ کاروائی آج سنیچرصبح کو انجام دی گئی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پدمیا شنیار نائک، شنیار درگپا نائک، عبدالرحمن عبدول کبوٹے اور ایک نامعلوم شخص نے فاریسٹ سروے نمبر 105اور107 کی سرکاری ہاڑی زمین اور بیلکے میں سروے نمبر 395 کی سرکاری ہاڑی زمین کوقانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قبضہ کیا تھا اور ان زمینات پر مکانات تعمیر کئے جارہے تھے۔ اس میں سے چار زیر تعمیر مکانات پر ڈ پٹی کمشنر کے حکم پر آج سنیچر کو سرکاری آفسران نے قفل لگادیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سنیچر صبح تحصیلدار اپنے عملہ اور پولس کی سیکوریٹی کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے تھے اور ان زمینات کوواپس حاصل کرنے کی کاروائی کی تھی۔
آفسران کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ان مکانات کو تعمیر کرنے والوں کو 2مرتبہ نوٹس دے کر تاکید کی گئی تھی کہ وہ اپنے زیر تعمیر گھروں کی چھت نکال دیں۔ اس کے بعد بھی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھروں کی تعمیر شروع کی تو افسران کی ٹیم نے گھروں پر چھاپہ مارتے ہوئے دروازوں اور کھڑکیوں کو پلائی ووڈ لگا کر قفل جڑ دیا ۔ اور دروازے پر بورڈ چسپاں کردیا کہ اگر کوئی غیرقانونی طورپر گھروں میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اُس کے خلاف کریمنل مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
آفسران نے الزام لگایا ہے کہ جب وہ ان مکانات پر قفل لگارہے تھے تو اُس وقت کچھ لوگوں نے ان کے ساتھ نازیبا سلوک کیا۔ ان کے مطابق ہرلی سال میں جب ایک گھر کوسرکاری افسران قفل لگارہے تھےتو کچھ لوگوں نے کارروائی میں خلل ڈالا جس کی بنا پر پولس کی مداخلت کے بعد کارروائی انجام دی گئی ۔
بتایا جارہا ہے کہ اس معاملے کو لے کر 192(اے) انسداد زمین مقبوضات عدالت بنگلورو کے مطابق کل 7لوگوں کے خلاف کیس درج کرلیا گیا ہے۔
کارروائی میں تحصیلدار وی پی کوٹرولی ، سرشتہ دار سنتوش بھنڈاری، وی آر نائک، راجو نائک، جالی ولیج اکاؤنٹنٹ منوج ، ہیبلے کے ولیج اکاؤنٹنٹ انیا ، شمبھو، سرکل پولس انسپکٹر کے ایل گنیش، مضافاتی پولس تھانہ کے پولس سب انسپکٹر روی سمیت دیگر پولس اہلکار اور پولس کا خاتون عملہ شریک تھا۔