حکومت جموں و کشمیر میں حالات میں بہتری لانے کے لیے اب زیادہ انتظار نہیں کرے گی :ذرائع
نئی دہلی، 24؍اگست ؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مرکزی حکومت نے جموں وکشمیرکے حالات بہتربنانے کی ذمہ داری ریاست کی پی ڈی پی،بی جے پی حکومت کو سونپی ہے۔مگر ذرائع کے مطابق مرکزاب زیادہ انتظارنہیں کرے گا۔ذرائع کے مطابق مرکزاب سخت فیصلہ کرنے کی تیاری میں ہے۔مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ دو دن کے دورے پر جموں و کشمیر میں ہیں، اور ان کی واپسی کے بعدمرکزی حکومت اس سلسلہ میں فیصلہ کرے گی۔رواں مہینے کے اختتام تک جموں وکشمیر میں جاری بدامنی50ویں دن میں داخل ہو جائے گی۔قانون وانتظام ریاست کا مسئلہ ہے اورریاستی حکومت نے اپنی طرف سے کئی اقدامات کئے ہیں۔مرکزی حکومت مسلسل ان اقدامات پر نظر رکھ رہی ہے۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا دورہ اس معنی میں کافی اہم سمجھاجا رہاہے کہ سیکورٹی انتظامات کاجائزہ لینے کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات کا بھی جائزہ لیاجاسکتاہے۔وزیرِ داخلہ کی واپسی کے بعد مرکزی حکومت آگے کی کارروائی کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔مانا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت نے اپنی طرف سے ایسے80لوگوں کی فہرست تیار کی ہے، جو ریاست میں بدامنی پھیلانے اوربچوں نوجوانوں کو بھڑکانے میں لگے ہوئے ہیں۔اب یہ امید کی ہے کہ ریاستی حکومت ان کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ایسا ہونے پر حالات قابو میں آنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔اعلیٰ سطح ذرائع کے مطابق مرکز کے سامنے کئی متبادل ہیں۔ان میں ایک متبادل وہاں صدر راج کانفاذ بھی ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ گورنر کو تبدیل کرنا بھی ایک متبادل ہے جس پر غور کیا جا رہا ہے۔سیکورٹی ایجنسیوں کا اندازہ ہے کہ جنوبی کشمیر میں جن سیاسی جماعتوں کی عوامی بنیاد ہے، ان کے وہاں مداخلت کرنے سے حالات قابو میں آ سکتے ہیں۔ایسے میں ان پارٹیوں سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہل کریں۔وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ریاست کی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کی ملاقات کو اس سمت میں کافی مثبت پہل مانا جا رہا ہے۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا دورہ اسی ملاقات کے بعد ہوا ہے۔